اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے روینیو ہارون اختر نے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت رواں ماہ پیش کی جانے والی بجٹ میں سگریٹوں پر ٹیکس کم کرسکتی ہے۔

ڈان نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ کس طرح سگریٹوں کی غیرقانونی اسمگلنگ حکومت کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے، جس وجہ سے 40 ارب روپے کی تمباکو انڈسٹری ٹیکس نیٹ سے دور ہے۔

خیال رہے کہ سگریٹ مصنوعات کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی کے غرض سے حکومت نے ان پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان 5 ہزار ارب روپے تک ٹیکس وصول کر سکتا ہے'

گزشتہ برس وفاقی وزیرنیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) سائرہ افضل تارڑ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سگریٹ اور تمباکو مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کی مہم چلائی تھی۔

انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ سگریٹ اور تمباکو مصنوعات پر2 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے، جسے پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام (پی ایم این ایچ) کے لیے مختص کیا جائے، جس کے ذریعے تمباکو اور سگریٹ سے متاثرہ مریضوں کا مفت علاج کیا جائے گا۔

سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد روینیو میں 39 ارب 50 کروڑ کا اضافہ ہوگا۔

تاہم وزارت این ایچ ایس کی تجویز پر سگریٹ مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے جانے کے باوجود ٹیکس روینیو میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔

ڈان نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ہارون اختر نے تمباکو انڈسٹری سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے سگریٹ مصنوعات پر ٹیکس کم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سگریٹوں کی اسمگلنگ کی وجہ سے حکومت 40 ارب روپے کا ٹیکس وصول نہیں کر پائی۔

مزید پڑھیں: رہائش،تعلیم اور ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ

انہوں نے کہا کہ حکومت سالانہ صرف 35 کھرب ٹیکس وصول کرتی ہے، جب کہ اس سے کہیں زیادہ ملک میں ٹیکس چوری ہوتی ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں اگر ایک ڈاکٹر سالانہ 60 لاکھ روپے کماتا ہے، تو وہ اپنی کمائی صرف 6 لاکھ روپے ظاہر کرتا ہے۔

ہارون اختر خان نے کہا کہ ٹیکس چوری حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اگر اس لعنت پر قابو پایا جائے تو پاکستان کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوسکتاہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن اور ٹیکس چوری حکومت کیلئے بڑے مسائل قرار

ان کے مطابق اگر ملک میں ٹیکس چوری ختم ہوجائے تو حکومت جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں کم کردے گی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے روینیو نے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کی زندگی مشکل بنادے گی، ان کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا، جس کے بعد وہ ٹیکس نیٹ میں آنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں نئی ٹیکس نافذ کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے، جب کہ حکومت 2018 کے عام انتخابات سے قبل ٹیکس نیٹ میں 15 لاکھ افراد کو شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

زیدی May 13, 2017 11:23pm
اس کا فائدہ کس کو ہوگا عوام کے لئے تو یہ نقصان پہنچانے والی اشیا میں سے ہے دیکھنا یہ ہے کہ اس صنعت سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے
Israr Muhammad Khan Yousafzai May 14, 2017 03:15am
یہ بہت اچھی تجویز ھے سگریٹوں پر ٹیکس زیادہ ھونے کی وجہ سے تمباکو انڈسٹری مشکلات کا شکار ھے اختر صاحب کی سمگلنگ والی بات صد فیصد درست ھے سگریٹ سمگل ھورہی ھے ملک کے کونے کونے کے ہر بازار میں دستیاب ھیں انڈسٹری کی زبوں حالی کی وجہ سے زمیندار و کاشتکار بھی متاثر ھورہے ھیں سمگلنگ کی وجہ سے تمباکو کمپنیاں کم تمباکو خرید رہی ھیں یاد رھے کہ تمباکو کی فصل سے لاکھوں لوگ وابستہ ھیں پختون خوا کے ایک ضلعے صوابی سے وفاق کو تمباکو کی مد میں 40 ارب ایکسائز ڈیوٹی سالانہ حاصل ھوتی ھے اسکے علاوہ صوبے کو کروڑوں روپے تمباکو سس کی نام پر وصول کرتی ھے