نئی دہلی: بھارت میں عصمت دری کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جہاں ریاست ہریانہ میں 8 افراد نے 23 سالہ ملازمت پیشہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد سر پر اینٹیں مار کر بے دردی سے قتل کردیا۔

سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ایشون شینوی نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کی والدہ کی نشاندہی پر زیادتی اور قتل نے الزام میں دو افراد کو سونی پت کے علاقے سے گرفتار کر لیا ہے جبکہ باقی چھ افراد کی تلاش جاری ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ 23 سالہ لڑکی مزدوری کیا کرتی تھی جسے جسے ملزمان کار میں بٹھا کرسونی پت گاؤں سے قریبی شہر روہتک لے گئے جہاں انہوں نے اس لڑکی کے ساتھ زیادتی کی جبکہ کار میں سوار افراد میں سے کسی ایک افراد کو یہ لڑکی جانتی بھی تھی۔

مزیدپڑھیں: جنوبی بھارت میں جرمن خاتون سیاح کا 'ریپ'

پولیس کے مطابق جب لڑکی نے ملزمان کو اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں پولیس حکام کو بتانے کی دھمکی دی تو ملزمان نے اس لڑکی کے سر پر اینٹوں کے وار کر کے اسے قتل کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح انہوں نے اس لڑکی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا وہ بہت دہشت ناک ہے۔

پولیس نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کی لاش ایک کھلے میدان سے ملی۔

ایس پی پولیس ایشون شینوی نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کی والدہ نے پہلے بھی تھانے میں ان ملزمان میں سے ایک ملزم کے خلاف ان کی بیٹی سے زبردستی شادی کے دباؤ پر ایک درخواست جمع کرائی تھی تاہم یہ معاملہ بعد میں حل ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: چھیڑخانی سے روکنے پرخاندان کے سامنے خاتون پر حملہ

واضح رہے کہ بھارت میں عورتوں کی عصمت دری کے واقعات تواتر کے ساتھ ہوتے رہتے ہیں جبکہ خواتین کے خلاف جنسی تشدد بھارت میں ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے۔

گذشتہ روز بھی بھارتی دارالحکومت دہلی میں ایک 22 سالہ لڑکی چلتی ہوئی کار میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنی جسے مبینہ طور پر راستے سے اغوا کیا گیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل بھی ایک 23 سالہ خاتون کی لاش ملی تھی جسے گینگ ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا جو 9 مئی سے اپنے گھر سے لاپتہ تھی۔

واضح رہے کہ بھارت میں 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی۔


تبصرے (0) بند ہیں