کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز سندھ کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور سینئر رہنما عامر خان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے ان دونوں رہنماؤں کو گذشتہ سال اگست میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد بغاوت، ریاست مخالف جرائم اور میڈیا ہاؤسز پر حملوں کے الزامات پر قائم دو مقدمات میں عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی گئی.

ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید کو اے ٹی سی 2 کے جج نے خط کے ہمراہ دونوں رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر خان کو 31 مئی کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ متعدد ہدایات کے باوجود پولیس ان دونوں رہنماؤں کی گرفتاری میں ناکام رہی ہے۔

خط میں اس معاملے کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے ڈی جی رینجرز کو کہا گیا کہ وہ ان گرفتاریوں کو اپنی پہلی ترجیح پر رکھیں۔

مزید پڑھیں: نفرت انگیز تقاریر کیس: چارج شیٹ پیش نہ کرنے پر عدالت برہم

خیال رہے کہ عدالت کی جانب سے پیراملٹری فورس کے سربراہ کو مفرور افراد کی گرفتاری کے لیے دیا جانے والا یہ پہلا حکم ہے۔

عدالت نے اپنے خط میں یہ بھی واضح کیا کہ ان رہنماؤں کے خلاف دونوں مقدمات کی سماعت 15 مئی کے لیے مقرر تھی تاہم پولیس ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد میں ناکام رہی۔

اے ٹی سی کی جانب سے گذشتہ سال اکتوبر سے ایم کیو ایم رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے رہے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے ٹرائل کورٹ کی ہر سماعت پر یہ بتایا جاتا ہے کہ مفرور رہنما چھپ گئے اور ان کے وانٹ گرفتاری پر عمل نہیں کیا جاسکا۔

تاہم عدالت نے پولیس کی ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے پولیس حکام کو بتایا کہ مفرور رہنما میڈیا کی رسائی میں ہیں اور روزانہ ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائی دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں عدالت نے انتظامیہ کو ڈاکٹر فاروق ستار سمیت 2 مزید رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی ہدایت بھی دی تھی۔

یاد رہے کہ بانی ایم کیو ایم کو پہلے ہی مجرم قرار دیا جاچکا ہے اور عدالت الطاف حسین کے خلاف ریڈ وارنٹ کے اجراء کے لیے وزرات داخلہ کو انٹرپول سے رابطے کی ہدایت دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان مخالف تقریر: الطاف حسین نے معافی مانگ لی

22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے باہر بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر کے نتیجے میں میڈیا ہاؤسز پر ہونے والے حملوں اور ایم کیو ایم کارکنان کے مظاہروں میں 1 شہری کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے بعد آرٹلری میدان تھانے میں 2 مقدمات درج کیے گئے تھے۔

ابتدائی طور پر پولیس نے ایم کیو رہنماؤں کنور نوید، قمر منصور، شاہد پاشا، گل فراز سمیت 50 ایم کیو ایم کارکنان کو حراست میں لیا تھا تاہم بعد ازاں ان رہنماؤں کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پولیس کی چارج شیٹس میں ایم کیو ایم کی پوری قیادت کو مفرور ظاہر کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی May 17, 2017 11:38am
پولیس کس مرض کی دوا ہے