بلوچستان میں جاری مفاہمتی عمل کا حصہ بنتے ہوئے ضلع خضدار میں مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 26 شرپسندوں نے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے 21 اپریل کو 434 فراریوں کے ہتھیار ڈالنے اور خود کو انتظامیہ کے حوالے کرنے کے موقع پر کہا تھا کہ ’آنے والے دنوں میں مزید کئی شرپسند انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈالیں گے۔‘

جمعہ کے روز شرپسندوں نے خضدار کے قلات اسکاؤٹس کیمپس میں منعقدہ تقریب میں ہتھیار ڈالے۔

ہتھیار ڈالنے کی تقریب میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نعمت اللہ خان زہری، کمانڈنٹ قلات اسکاؤٹس کرنل رضوان افضل اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلوچستان میں 1025 فراری ہتھیار ڈال چکے'

تقریب میں شرپسندوں نے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے کمانڈر عمر بلوچ کی قیادت میں انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈالے۔

عمر بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہم تشدد کا راستہ چھوڑ رہے ہیں اور اب ملک و قوم کے لیے کام کریں گے۔‘

گزشتہ دو سال کے دوران ایک ہزار 600 سے زائد شرپسند مسلح جدوجہد کا راستہ چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں۔

سینیٹر نعمت اللہ خان زہری کا تقریب سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کے شہری فوجی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے دشمن اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور بلوچستان کے اندر تخریبی سرگرمیاں کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: بلوچستان: 200 سے زائد فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے

کرنل رضوان افضل نے ہتھیار ڈالنے والے شرپسندوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ صرف بلوچستان میں قیام امن اور ترقی کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کو عظیم ملک بنانے کے لیے کردار ادا کریں۔

رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑا صوبہ بلوچ علیحدگی پسندوں اور ان کی شورش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جبکہ عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے منسلک شرپسند بھی بلوچستان میں آپریٹ کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں