منامہ: بحرین میں حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ پولیس نے 286 افراد کو حراست میں لے لیا۔

اس واقع پر بحرینی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے بحرین کے شہر دراز کا رخ کیا جہاں گزشتہ کئی دنوں سے معروف شیعہ عالم دین شیخ عسیٰ قاسم کے گھر کے باہر مظاہرہ جاری تھا جبکہ اس علاقے کو عدالت سے مفرور ملزمان کے لیے ایک محفوظ مقام سمجھا جاتا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بحرینی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے پولیس نے علاقے پر چھاپہ مارا جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں 5 مظاہرین ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: ایران نے بحرین کو مسلح تصادم کی دھمکی دے دی

بحرینی وزارت داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ ان گرفتار افراد میں دہشت گرد اور سزا یافتہ مجرم بھی شامل ہیں۔

بحرینی وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کے 19 اہلکار بھی اس جھڑپ کے دوران مظاہرین کی جانب سے پھینکے گئے پٹرول بم کی زد میں آ کر زخمی ہوگئے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس اس علاقے کی سیکیورٹی اور یہاں کے لوگوں کی حفاظت کے لیے تعینات رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مانچسٹر دھماکے کے بعد اسٹارز سوگوار

یاد رہے کہ پولیس نے اس علاقے کا دو مہینوں سے محاصرہ کیا ہوا تھا۔

دو روز قبل ہی بحرین کی عدالت نے عیسیٰ قاسم کو کرپشن (غیر قانونی فنڈز جمع کرنے اور منی لانڈرنگ) کے الزام میں سزا سنائی ہے اور انہیں ایک سال کی معطل شدہ سزا سنائی گئی ہے جبکہ ایک لاکھ بحرینی دینار جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

گزشتہ برس جون میں بحرین کی حکومت نے عیسیٰ قاسم کی شہریت بھی منسوخ کردی تھی جس کے بعد ان کی ملک بدری کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔

اس کے بعد سے عیسیٰ قاسم کے حامی ان کے گھر کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہوئے تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب نے بحرین حکام کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کی جانے والی کارروائی کا دفاع کیا ہے جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

سعودی دفتر خارجہ کے ذرائع نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’بحرین کی سلامتی سعودی سلامتی کا اہم جزو ہے‘۔


تبصرے (0) بند ہیں