تعلیم اور صحت کے بجٹ بھی بڑھ گئے

اپ ڈیٹ 26 مئ 2017
تعلیم کیلئے90 ارب 51 کروڑ جبکہ صحت کے 12 ارب 48 کروڑ مختص کیے گئے—فوٹو: رائٹرز
تعلیم کیلئے90 ارب 51 کروڑ جبکہ صحت کے 12 ارب 48 کروڑ مختص کیے گئے—فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد : وفاقی حکومت نے 18-2017 کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 90 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ صحت کے لیے 12 ارب 48 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔

تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافہ تو کیا گیا ہے تاہم اس شعبے کے مبصرین اس سے کئی گنا زیادہ اضافے کی تجاویز دیتے رہے ہیں۔

تعلیم

وفاقی حکومت نے تعلیم کے لیے بجٹ میں 6.1 فیصد کا اضافہ تجویز کیا ہے، جو کہ 73 کروڑ 90 لاکھ روپے بنتا ہے۔

2016-17 کے بجٹ میں حکومت نے 84 ارب 19 کروڑ 50لاکھ روپے مختص کیے تھے تاہم تعلیم پر 84ارب 70 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، جبکہ 17-2016 کے بجٹ کی مجموعی مالیت 43 کھرب 90 ارب روپے تھی۔

حالیہ 18-2017 کے بجٹ کی مجموعی مالیت 47 کھرب 50 ارب روپے ہے جس میں سے تعلیم کے لیے 90 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

مختص بجٹ میں پری پرائمری اور پرائمری تعلیم کے میدان میں 8 ارب 74 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

سیکنڈری ایجوکیشن کی بہتری کے لیے 10 ارب 79 کروڑ 80 لاکھ مختص کیے گئے ہیں۔

انتظامی امور کے لیے ایک ارب 28 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ تعلیمی خدمات کے لیے ایک ارب 28 کروڑ 60 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

صحت

وفاقی نے صحت کے لیے بجٹ 18-2017 میں 12 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے تجویز کیے ہیں۔

17-2016 کے بجٹ میں 12 ارب 10 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئے تھے تاہم تجویز کردہ رقم سے زیادہ اس شعبے میں خرچ ہوئی، بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے صحت پر 12 ارب 37 کروڑ 90 لاکھ خرچ ہوئے۔

رواں برس بجٹ میں سرکاری ہسپتالوں کی خدمات کے لیے 2 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ پبلک ہیلتھ سروسز کی مد میں 43 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

ہسپتالوں میں آلات کی فراہمی کے لیے 2 کروڑ 90 لاکھ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ حالیہ بجٹ کی مالیت 47 کھرب 50 کروڑ سے زائد ہے، یوں اس میں صحت کے لیے دو فیصد بجٹ بھی مختص نہیں ہو سکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں