اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما جے آئی ٹی عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران حسین نواز کی جانب سے تصویر لیک کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاناما پیپر کیس کے فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے اثاثوں کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی پندرہ روزہ کارروائی کا جائزہ لیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ اور مالی بدعنوانیوں کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

مزید پڑھیں: فوٹو لیک: تحقیقات کیلئے حسین نواز کا سپریم کورٹ سے رجوع

جے آئی ٹی کے سربراہ واجد رضا نے اپنی دوسری رپورٹ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کی۔

رپورٹ کے پہلے حصے میں جے آئی ٹی نے اپنے مسائل بیان کیے تھے جس پر ججز نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد مشاورت کی۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ بہتر ہے کہ الگ سے درخواست میں اپنے مسائل، رکاوٹیں اور مشکلات بتا دیں، درخواست پر اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اُمید ہے جے آئی ٹی مقررہ وقت میں کام مکمل کرے گی، ہم مزید ایک دن بھی جے آئی ٹی کو نہیں دے سکتے، ٹائم فریم میں کسی صورت تبدیل نہیں کرینگے۔

اس سے قبل جے آئی ٹی کے سربراہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ تحقیقات درست سمت میں جارہی ہے، جس کے بعد ججز نے عدالت میں پیش رپورٹ کو دوبارہ سیل کردیا اور جے آئی ٹی رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی سپریم کورٹ کو اپنی دوسری رپورٹ پیش کرے گی

اس دوران حسین نواز کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہماری درخواست کو جلد از جلد سماعت کے لیے لگایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست ویڈیو ریکاڈنگ سے متعلق ہے اور ایسا دوبارہ بھی ہوسکتا ہے۔

جس کے بعد حسین نواز کی درخواست پر سماعت 12 مئی تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں