شادی زندگی کے تحفظ کے لیے ضروری

07 جون 2017
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

شادی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایسا لڈو ہے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔

مگر شریک حیات کا ساتھ لمبی زندگی کی کنجی ثابت ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : شادی ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند؟

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

آسٹن میڈیکل اسکول کی تحقیق میں بتایا گیا کہ شریک حیات کا ساتھ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سے موت کا خطرہ کم کردیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس کی وجہ شوہر یا بیوی کی جانب سے اپنے شریک حیات کی نگہداشت ہے جو ان عام مگر جان لیوا امراض کا اثر کم کردیتا ہے۔

محققین کے خیال میں اس کی وجہ شریک حیات کی جانب سے ادویات کا خیال رکھنے، صحت بخش غذا اور مناسب جسمانی سرگرمیاں ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران دس لاکھ سے زائد افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ 2000 سے 2013 کے درمیان لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ افراد میں ہائی کولیسٹرول کے عارضے سے موت کا خطرہ 16فیصد کم ہوجاتا ہے۔

اسی طرح بلڈپریشر سے موت کا خطرہ 14 فیصد اور ذیابیطس کا خطرہ 10 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شادی کے 8 حیران کن طبی فوائد

محققین کے مطابق تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ شادی زندگی کے لیے حفاظتی اثرات رکھتی ہے اور امراض قلب کا باعث بننے عوامل کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویسے ہم کسی پر شادی کرنے کے لیے زور نہیں دیتے مگر اس بات کی حوصلہ افزائی ضرور کریں گے کہ لوگ اپنے خاندان اور دوستوں سے مضبوط تعلق قائم کریں۔

اس سے پہلے ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شادی شدہ افراد میں فالج کے دورے کے بعد بچنے کا امکان 71 فیصد ہوتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کے بعد بچاﺅ کی شرح غیر شادی شدہ افراد کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

اس نئی تحقیق کے نتائج برٹش کارڈیو وسکیولرسوسائٹی کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں