یورپ کے شمالی ملک ناروے کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک میں مسلمان خواتین کے لیے تعلیمی اداروں میں مکمل حجاب پر پابند کا ارادہ رکھتی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگر یہ اقدام اٹھایا جاتا ہے تو ناروے مسلمان خواتین پر حجاب کی پابندی لگانے والی یورپی ریاستوں کی شامل ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: ہنگری کے گاؤں میں حجاب اور اذان پر پابندی

اس سے قبل یورپ میں فرانس، ہالینڈ، بیلجیئم، بلغاریہ اور جرمنی کی ایک ریاست بواریہ میں مسلم خواتین پر حجاب پہنے پر پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے۔

اس معاملے میں ناروے حکومت نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک میں نئے قوانین نافذ کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔

ناروے کی وزیر تعلیم ٹوربیجورن روئے اساکسین نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے پاس ایسی وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر یہ قانون پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جائے گا‘۔

ایک اور خبر پڑھیں: یورپی عدالت میں نقاب پر فرانسیسی پابندی کی توثیق

قائم مقام وزیر برائے ناروے امیگریشن اور اینٹی گریشن پرسینڈبرگ نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’چہرے کو ڈھانپنے والے کپڑے جیسے نقاب اور برقعہ کا تعلق ناروین تعلیمی اداروں سے نہیں ہے‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دفتروں میں کام کرنے والی خواتین جو حجاب پہننے پر دفتر میں اصرار کرتی ہیں انہیں اپنی ملازمت گنوانے کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جبکہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر تعلیمی اداروں سے نکالا بھی جا سکتا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں