اسلام آباد: پاکستان کا تجارتی خسارہ 42 فیصد اضافے کے ساتھ گذشتہ کچھ سالوں کے دوران اب تک کی سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران یہ خسارہ 30 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں جب پاکستان مسلم لیگ نواز نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی تو اس وقت ملک کا سالانہ تجارتی خسارہ 20.435 ارب ڈالر تھا اس میں اس قدر اضافے کی وجہ درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی بتائی جارہی ہے۔

پاکستان شماریات بیورو کے جاری اعداد و شمار کے مطابق مئی کا تجارتی خسارہ 3.465 ارب ڈالر پر موجود ہے جو گذشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 61 فیصد زائد ہے۔

تجارتی خسارے کی دو وجوہات بتائی گئی ہیں جن میں کیپٹل گڈز، پیٹرولیم مصنوعات اور کھانے کی اشیاء کی درآمدات میں اضافہ اور وزیراعظم نواز شریف کے برآمدات میں اضافے کے لیے امدای پیکج کے اعلان کے باوجود برآمدات میں کمی ہے، تجارتی خسارہ بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے لیے انتہائی خطرہ ہے۔

سالہا سال جولائی سے مئی کے دوران درآمدات 20.6 فیصد رہتی ہیں جو 48.54 ارب ڈالر ہے، لیکن صرف مئی میں اس میں 28 فیصد اور 5.09 ارب ڈالر کا اضافہ ہوتا ہے۔

سال 13-2012 میں درآمدات کا بل 44.950 ارب ڈالر تھا اور رواں مالی سال میں یہ 53 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔

مئی کے دوران سالہا سال برآمدات میں 11 فیصد کمی آئی جو 1.627 ارب ڈالر ہے، اس کے برعکس اپریل میں برآمدات میں 5 فیصد جبکہ مارچ میں 3 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

تجارتی خسارے پر پی ٹی آئی کی تشویش

دوسری جانب تجارتی خسارے میں غیر معمولی اضافے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی کے سینئر مرکزی رہنما اسد عمر نے اسحاق ڈار سے ناکام معاشی حکمت عملی بدلنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر جاپہنچا ہے۔

اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں برس کے خسارے میں 9 ارب ڈالر کا غیر معمولی اضافہ ہوا۔

انھوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈار صاحب آپ کی معاشی دانش و حکمت قوم کے کسی کام نہیں آرہی، ڈار صاحب قوم پر ایک احسان اور فرمائیں اور اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کریں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جناب عالی پاکستان واقعی بیرونی قرضوں کی خطرناک دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ ڈار صاحب کی کارکردگی سے اس دنیا میں اگر کوئی خوش ہے تو وہ عالمی ساہوکار ہیں۔

انھوں نے وزیر خزانہ کو تجویز دی کہ ڈار صاحب کاروباری لاگت کم کریں اور خسارہ چھپانے کے لیے ریفنڈز کی ادائیگیاں موخر کرنے سے باز آجائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈار صاحب قوم پر نوازش فرماتے ہوئے عالمی ساہو کاروں کے قرض کی بجائے پاکستانی صنعتوں پر انحصار کرنا سیکھیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ قابل توجہ پہلو یہ ہے کہ ملک کی برآمدات تباہ ہورہی ہیں اور عالمی ساہو کار پاکستانی معیشت کی کارکردگی سے خوش ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں