بھارتی پولیس نے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب چلتی ٹرین میں ایک مسلمان کو چاقو کے وار سے ہلاک کرنے والے ہندو کو گرفتار کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق گرفتار شخص نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت اس نے ٹرین میں 4 افراد پر حملہ کیا وہ نشے کی حالت میں تھا، جبکہ اسے اکسایا گیا تھا کہ ’یہ گائے کا گوشت کھانے والے ہیں‘۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 20 ہندوؤں نے چلتی ٹرین میں 4 مسلمانوں پر حملہ کیا تھا اس واقعے میں 3 مسلمان زخمی بھی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کشمیر میں نام نہاد گائے محافظوں کا خانہ بدوشوں پر حملہ

متاثرہ افراد کے حوالے سے پولیس نے بتایا کہ وہ عید الفطر کے حوالے سے خریداری کرکے نئی دہلی سے واپس ہریانہ جارہے تھے۔

پولیس افسر کمال دیپ گوپال کا کہنا تھا کہ واقعہ دو گروپوں کے درمیان سیٹ کے حصول پر پیش آیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے ٹرین کے ڈبے میں سیٹ کے حصول کے لیے جھگڑا کیا، یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ اس موقع پر مذہب کے حوالے سے کچھ ایسے الفاظ بولے گئے جس کے باعث حالات قابو سے باہر ہوگئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے کی ترسیل پر مسلمان کو قتل کرنے والے 3 ملزمان گرفتار

خیال رہے کہ انتہا پسند ہندو نریندرا مودی کے بھارتی وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ملک میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس میں درجنوں مسلمان ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ 3 سال کے دوران گائے اسمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے واقعات میں درجن کے قریب مسلمان مارے جاچکے ہیں۔

2015 میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے اس شبے میں قتل کردیا تھا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا ہے۔

گزشتہ سال بھی راجستھان میں ہندو انتہا پسندوں نے ہوٹل منیجر پر گاہکوں کو گائے کا گوشت پیش کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں سمیت بڑی اقلیتی آبادی کے لاکھوں افراد گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں