’بھارت اور اسرائیل کا دشمن مشترک‘

04 جولائ 2017
نریندر مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں—فوٹو: اے ایف پی
نریندر مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں—فوٹو: اے ایف پی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 4 جولائی کو اپنے پہلے اسرائیلی دورے پر تل ابیب پہنچے، جہاں وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر سرکاری عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔

نریندر مودی بھارت کے پہلے وزیر اعظم ہیں، جو تاریخی 3 روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نے اسرائیلی دورہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے 25 سال پورے ہونے پر کیا، رواں برس وہ اپنے تعلقات کی سلور جوبلی منا رہے ہیں۔

اس سے پہلے بھارت کا کوئی بھی وزیر اعظم آج تک اسرائیلی دورے پر نہیں آیا، دونوں ممالک کے درمیان 1992 میں سفارتی تعلقات استوار ہوئے تھے۔

نریندر مودی اسرائیل کے تین روزہ دورے پر ہیں، جہاں دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی، صنعت اور دفاع سے متعلق متعدد معاہدے کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان اور اسرائیل گٹھ جوڑ: مگر کس کے خلاف؟
نریندر مودی کے استقبال کے لیے نیتن یاہو خود آئے—فوٹو: اے پی
نریندر مودی کے استقبال کے لیے نیتن یاہو خود آئے—فوٹو: اے پی

غیر ملکی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ نریندر مودی تل ابیب کے قریب واقع بین غرین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترے، جہاں وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔

دونوں وزرائے اعظم نے ایئرپورٹ پر صحافیوں سے مختصر بات بھی کی۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، اور انڈیا-اسرائیل معاہدوں سے متعلق مذاکرات 5 جولائی کو ہوں گے۔

بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایک ارب ڈالر کے تجارتی، دفاعی اور ٹیکنالوجی کے معاہدے کیے جانے کا امکان ہے۔

دونوں وزرائے اعظم نے ایئرپورٹ پر میڈیا سے مختصر بات کی—فوٹو: اے ایف پی
دونوں وزرائے اعظم نے ایئرپورٹ پر میڈیا سے مختصر بات کی—فوٹو: اے ایف پی

مزید پڑھیں: فلسطین، حماس اور اسرائیل

کئی تجزیہ نگار وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کو دونوں ممالک کی سفارتی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے اپنی خبر میں بتایا کہ اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل مارک سوفر نے نریندر مودی کے دورے کے موقع پر کہا کہ بھارت کو حق حاصل ہے کہ وہ دہشت گردی سے خود کو محفوظ رکھے۔

مارک سوفر کا کہنا تھا کہ بھارت اوراسرائیل ایک ہی طرح کے دشمن سے پریشان ہیں، اور ان کا دشمن مشترک ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ’لشکر طیبہ‘ اور’حماس‘ میں کوئی فرق نہیں، انہوں نے واضح کیا کہ ’دہشت گرد، دہشت گرد ہی ہوتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان 25 سال سے سفارتی تعلقات قائم ہیں—فوٹو: اے ایف پی
دونوں ممالک کے درمیان 25 سال سے سفارتی تعلقات قائم ہیں—فوٹو: اے ایف پی

اپنے بیان میں اسرائیلی وزارت خٰارجہ کے عہدیدار نے بھارت کی کھلم کھلا حمایت کی، اور کہا کہ نئی دہلی کو حق حاصل ہے کہ وہ خود کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کرے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جرنل مارک سوفر بھارت میں بطور اسرائیلی سفیر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے بتایا کہ سرد جنگ کے دوران بھارت نے اسرائیل کے ساتھ روابط بڑھانے سے گریز کیا، کیوں کہ اس وقت فلسطینیوں کی حمایت زوروں پر تھی۔

لیکن سرد جنگ کے اختتام کے فوری بعد دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات قائم کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، دہشت گردی اور مقبوضہ کشمیر

اس وقت بھارت دنیا میں سب سے زیادہ جنگی اسلحہ خریدنے والا ملک ہے، جب کہ اسرائیل اسے جنگی اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

دونوں ممالک میں جہاں کئی چیزیں مشترک ہیں، وہیں دونوں ممالک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔

اسرائیل نے فلسطین، اور بھارت نے کشمیر میں اپنا تسلط برقرار رکھا ہوا ہے، جس کی کئی عالمی ممالک بھی مذمت کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ نریندر مودی کی جانب سے فلسطین کے دورے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

تاریخی دورے کے موقع پر ایک ارب ڈالر کے معاہدوں کا امکان ہے—فوٹو: اے ایف پی
تاریخی دورے کے موقع پر ایک ارب ڈالر کے معاہدوں کا امکان ہے—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں