• KHI: Partly Cloudy 17.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 17.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.8°C

جراثیم کش صابن صحت کے لیے نقصان دہ؟

شائع July 7, 2017
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر تو آپ ہاتھ دھونے کے لیے جراثیم کش صابن استعمال کرتے ہیں تو بری خبر یہ ہے کہ اسے صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں جراثیم کش صابنوں کی افادیت اور ان میں موجود کیمیکلز کے حوالے سے انسانی صحت کے حوالے سے روشنی ڈالی گئی۔

تحقیق کے مطابق ان صابنوں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز بیکٹریا سے تحفظ دینے کے لیے بیکار ہے اور ان کے نتیجے میں لوگوں اور ماحولیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں : صحت کے لیے نقصان دہ 6 عادتیں

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان صابنوں میں کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے جو کہ جراثیموں سے بچانے کے لیے غیر موثر ثابت ہوتا ہے بلکہ یہ ایسے بیکٹریا کی پیدوار کا خطرہ بڑھاتا ہے جو کہ ڈاکٹروں کی تجویز کردہ اینٹی بایوٹیکس ادویات کے خلاف مزاحمت کرسکتے ہیں۔

اسی طرح یہ صابن مختلف طرح کی الرجی کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں جبکہ پانی یا زمین میں جانے کے بعد یہ طویل وقت تک وہاں موجود رہتے ہیں اور زہریلے اثرات کا باعث بنتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں امریکا میں اس طرح کے صابنوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نامی سرکاری ادارے کی جانب سے جراثیم کش صابنوں میں انیس کیمیکلز کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کمپنیاں یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں کہ یہ کیمیکلز محفوظ اور جراثیم کو مارتے ہیں۔

ادارے کے بیان میں کہا گیا " ہمارے پاس ایسے سائنسی شواہد موجود نہیں کہ اینٹی بیکٹریل مصنوعات عام صابن اور پانی سے کسی بھی طرح بہتر ہیں"۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا میں جراثیم کش صابنوں پر پابندی

خبررساں ادارے اے پی کے مطابق اس فیصلے میں بنیادی طور پر دو کیمیکلز triclosan اور triclocarban کو ہدف بنایا گیا۔

یہ نئی تحقیق طبی جریدے انوائرمنٹل ہیلتھ پرسیکٹیوز میں شائع ہوئی۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 دسمبر 2025
کارٹون : 16 دسمبر 2025