مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے تازہ کارروائی میں تین کشمیری نوجوانوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ ہندو یاتریوں کی بس پر حملے میں مزید 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ کے علاقے نوگام میں تازہ کارروائی کی اور تین نوجوانوں کو ہلاک کردیا جس کے بعد احتجاج شروع ہوگیا۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کلگام، شوپیاں اور تریگام میں بھارتی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کے دوران مکمل طور پر شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ حریت کارکن کو گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب سری نگر کے علاقے پانتھا چھوکے میں بھارتی فورسزکی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ مظاہرے کے دوران دو خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:حریت رہنماؤں کی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی مذمت

حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے او آئی سی کے نام لکھے گئے اپنے خط میں مطالبہ کیا وہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ہندویاتریوں کی بس پر فائرنگ

خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ضلع اننت ناگ کے علاقے میں ہندویاتریوں کی بس پر حملے میں 5 خواتین سمیت 6 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق ایک بس میں 50 کے قریب ہندویاتری سوار تھے جو پہاڑی علاقے میں مزار پر حاضری کے بعد اپس آرہے تھے کہ اننت ناگ کے قریب مسلح دہشت گرد نے نشانہ بنایا اور فائرنگ کے نتیجے میں 6 ہلاک اور 13 افراد زخمی ہوگئے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بزدل حملوں سے بھارت نہیں گھبرائے گا۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں کی جانب سے برہان وانی کی برسی کے دوران 7 جولائی سے 13 جولائی تک بھارت کے خلاف شدید احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

حریت رہنماؤں کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا اور رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں