ناکام فوجی بغاوت کو 1 سال مکمل، ترکی میں تقریبات

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2017
گذشتہ برس 15 جولائی کو باغی فوجیوں اور عوام کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے—فوٹو: فائل
گذشتہ برس 15 جولائی کو باغی فوجیوں اور عوام کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے—فوٹو: فائل

استنبول: ترک صدر رجب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کو ایک سال مکمل ہونے پر ہفتہ (15 جولائی) کو ترکی میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال 15 جولائی کو ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کا اعلان کرتے ہوئے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں مارشل لاء اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جبکہ ملک اب ایک 'امن کونسل' کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ترکی کے جمہوری اور سیکولر قوانین کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ جلد از جلد نیا آئین تیار کیا جائے گا۔

باغی فوجیوں اور عوام کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک جبکہ ہزاروں کی تعداد میں عام شہری اور باغی زخمی ہوئے تھے۔

ترک حکومت کی جانب سے بغاوت کی کوشش میں دو ہزار 745 ججز اور دو ہزار 839 فوجیوں کو ملوث قرار دیا گیا تھا۔

ترک جمہوریت کی اس تاریخی فتح کے بعد انتظامیہ کی جانب سے 15 جولائی کو 'جمہوریت اور اتحاد' کا قومی دن قرار دیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک

خیال رہے کہ بغاوت کے بعد ترک صدر طیب اردگان نے امریکا میں مقیم ترک عالم فتح اللہ گولن پر الزام لگایا تھا کہ فوجی بغاوت کی کوشش کرنے والے انہیں قتل کرنا چاہتے تھے، انہوں نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرے۔

جمعرات (13 جولائی) کو اپنی تقریر میں رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ 'آج کے بعد ویسا کچھ نہیں ہوگا جیسا 15 جولائی سے پہلے ہوتا تھا'۔

ناکام بغاوت کا پہلی جنگ عظیم سے تقابل کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'قوموں اور ریاستوں کی تاریخ میں اہم ٹرننگ پوائنٹ آتے ہیں جو ان کی مستقبل سازی کرتے ہیں، 15 جولائی ترکی کے لیے ایسی ہی ایک تاریخ تھی'۔

بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ترک حکومت کے بنوائے گئے خصوصی پوسٹرز ملک کے مختلف علاقوں میں آویزاں کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کے خلاف ہوں، فتح اللہ گولن

دوسری جانب بغاوت کے بعد سیاسی نوکریوں سے ملازمین کی برطرفیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

گذشتہ روز (14 جولائی) کو بھی انتظامیہ نے 7563 فوجیوں، پولیس اور حکام کو برطرف کیا جبکہ تقریباً 350 ریٹائرڈ آرمی افسران سے بھی ان کے رینکس لے لیے گئے۔

ان برطرفیوں کے بارے میں جاری بیان میں کہا گیا کہ 'ان افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیموں اور ریاستی قومی سلامتی کے خلاف سرگرم گروہوں سے تھا۔

بغاوت کی سالگرہ کے موقع پر استنبول میں 2 روز کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ مفت کردی گئی ہے جبکہ ترک موبائل آپریٹر کی جانب سے صارفین کو بذریعہ میسجز آگاہ کیا جارہا ہے کہ وہ اس موقع پر مفت انٹرنیٹ سروسز کا استعمال کرسکیں گے۔

ملک بھر میں جاری مختلف تقریبات کے دوران صدر اردگان استنبول میں باسفورس کے پل پر ایک جلسے سے خطاب بھی کریں گے، یہ وہی مقام ہے جہاں گذشتہ برس لوگوں نے باغی فوجیوں کا راستہ روکا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں