سندھ ہائی کورٹ میں جمع کی گئی واٹرکمیشن کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سندھ بھر کے 14 ضلعوں میں پینے کا 77 فی صد پانی غیرمحفوظ ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں 'سندھ میں پینے کے پانی کا اسٹیٹس، زیرزمین اور جمع ہوئے پانی کا معیار' کے عنوان سے رپورٹ جمع کرادی گئی۔

پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کی جانب سے کھلے پانی، زیرزمین اور سندھ کے مختلف اضلاع میں آر او پلانٹس کے پانی کے 460 نمونے حاصل کیے گئے۔

کراچی سمیت ٹھٹھہ، حیدرآباد، جام شورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہٰیار، بدین، میرپورخاص، تھرپارکر، نوابشاہ، خیرپور، سکھر، شکارپور اور لاڑکانہ کے اضلاع شامل ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'پانی کےنمونوں کو فزیوکیمیکل اور مائیکروبائیلوجیکل طریقوں سے پینے کےپانی کے معیار کا گہرا جائزہ لیا گیا، اور ڈیٹا کا موازنہ عالمی ادارہ صحت، سندھ انوائرنمنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈ اور نیشنل انوائرنمنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈ کی مجوزہ گائیڈ لائنز سے کیا گیا'۔

سندھ کے مختلف اضلاع کی رپورٹ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہرقائد سمیت سندھ بھر میں پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل ہوگیا ہے۔

کراچی

کراچی میں مختلف ذرائع سے مجموعی طور پر 118 نمونے لیے گئے اور 107 میں سے 90.7 فی صد پانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا جبکہ 17.8 فی صد نمونوں میں انسانی فضلے کی موجودگی کے باعث پینے کے لیے مضر قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کراچی میں پانی کے 33 فیصد نمونوں میں سیوریج کا پانی شامل ہے اور 90 فیصد پانی پینے کے لیے نقصان دہ ہے۔

ٹھٹھہ

ضلع ٹھٹھہ سے مختلف ذرائع سے پانی کے 16 نمونے حاصل کیے گئے اور 14 (87.5 فی صد) نمونے استعمال کے لیے مضر پائے گئے۔

حیدرآباد

ضلع حیدرآباد میں مجموعی طور پر 40 نمونے حاصل کیے گئے جن میں میں 35 (87.5 فی صد) نمونے ناقابل استعمال تھے۔

جام شورو

جام شورو کی صورت حال انتہائی تشویش ناک قرار دی گئی ہے جہاں 30 میں سے29 نمونے یعنی 96.7 فی صد پینے کا پانی غیرمحفوظ پایا گیا۔

ٹنڈو محمد خان

ٹنڈو محمد خان میں پینے کے پانی کے 20 نمونے لیے گئے جن میں سے 17 (85 فی صد) کو استعمال کے لیے مضر پایا گیا۔

ٹنڈو الٰہیار

رپورٹ کے مطابق ٹنڈوالٰہیار کی صورت حال بھی انتہائی خراب ہے جہاں زیرزمین اور کھلے پانی اور آر او پلانٹ سےحاصل کیے گئے نمونوں میں 91 فی صد پانی کو استعمال کے لیے غیرمحفوظ قرار دیا گیا ہے۔

بدین

بدین میں پینے کے پانی کے 36 نمونے حاصل کیے گئے جن میں سے 29(80.6) میں مضرصحت اجزا پائے گئے۔

میرپور خاص

میرپور خاص میں 20 میں سے 18 نمونےغیرمحفوظ رپورٹ کیے گئے۔

تھرپارکر

تھرپارکر میں 64.3 فی صد پینے کے پانی کے نمونوں کو مضر قرار دیا گیا۔

نواب شاہ

ضلع نواب شاہ کے مختلف علاقوں سے حاصل کیے گئے نمونوں میں سے 57.7 فی صد کو انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا گیا۔

خیرپور

خیرپور میں 28 نمونے حاصل کیے گئے جن میں سے 20 نمونے (71.4 فی صد) غیرمحفوظ پائے گئے۔

سکھر

سکھر میں پینے کے پانی کے 30 نمونے جمع کیے گئے جن میں 25 (83.3) نمونوں کو عام استعمال کے لیے نقصان دہ پایا گیا۔

شکار پور

ضلع شکار پور میں حاصل کئے گئے 32 نمونوں میں سے 25 کو مضرصحت قرار دیا گیا۔

لاڑکانہ

لاڑکانہ کے 88 فی پینے کے پانی کے نمونوں کو استعمال کے لیے مضر پایا گیا۔

ہسپتالوں میں پانی کی صورت حال

سندھ کے مختلف ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کو فراہم کیے جانے والے پانی سے 87 نمونے حاصل کیے گئے اور 14 اضلاع کے 71 ہسپتالوں میں صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے جہاں 68 (78.1 فی صد) نمونے معیاری تجزیے کے بعد مضر صحت پائے گئے۔

حاصل کئے گئے 87 نمونوں کا کیمیکل پیرامیٹرز کے مطابق 25 (28.7) نمونے مضر پائے گئے۔

مائیکروبائیلوجیکل طریقے کے مطابق 68 (78.1) فی صد نمونوں کو مضرصحت پایا گیا جبکہ 29 (33.3فی صد) نمونوں میں سیوریج کے پانی کی ملاوٹ پائی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ali Jul 16, 2017 10:03am
after 9 year of rule PPP still unable to provide safe drinking water to masses, not a single city which they can show as a model,, what a shame,,