مصنوعی مٹھاس جان لیوا امراض کا باعث

18 جولائ 2017
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

اکثر لوگ اپنے کھانوں یا مشروبات جیسے چائے یا کافی میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال کرتے ہیں تاکہ موٹاپے یا دیگر امراض سے تحفظ مل سکے۔

تاہم ا یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ مصنوعی مٹھاس یا سویٹنر طویل المعیاد بنیادوں پر استعمال کرنا موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مزید پڑھیں : مٹھاس ذیابیطس کے علاوہ بھی خطرناک بیماریوں کا سبب

مانیٹوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی مٹھاس میٹابولزم، معدے کے بیکٹریا اور کھانے کی اشتہا پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس مٹھاس کا استعمال بہت تیزی سے بڑھا ہے اور یہ دنیا بھر میں اس وقت پھیلنے والی موٹاپے اور اس سے جڑے امراض کی وجوہات میں سے ایک ہے۔

اس تحقیق کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کا چھ ماہ تک جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مصنوعی مٹھاس کا استعمال موٹاپے، جسمانی وزن میں اضافے، بلڈ پریشر، ذیابیطس، امراض قلب اور دیگر طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے مصنوعی مٹھاس کے جسمانی وزن میں کمی لانے کے فوائد کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں : بلڈ شوگر بڑھنے کا باعث بننے والی عام عادات

انہوں نے بتایا کہ اس کے طویل المعیاد بنیادوں پر استعمال کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کو سامنے لایا جانا چاہئے۔

یہ تحقیق طبی جریدے کینیڈین میڈیکل ایسوسی جرنل میں شائع ہوئی۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں