اسلام آباد: ایک اہم پیش رفت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 2 ہزار 7 سو 85 پاکستانیوں کو نوٹس جاری کردیے، جنہوں نے گذشتہ مالی سال کے دوران تحائف کی مد میں مبینہ طور پر 102 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔

ایف بی آر کے ایک افسر نے ڈان کو بتایا کہ ان افراد کو اپنی آمد کے ذرائع بنانے کے لیے کہا گیا۔

خیال رہے کہ موجوہ قانون کے تحت تحائف ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں اور بہت سے ایسے افراد جو مالی طور پر مستحکم ہیں، قومی ریونیو میں حصہ ڈالے بغیر ہی اپنی آمدنی، مال اور اثاثوں کی منتقلی کے لیے اس استثنیٰ کو محفوظ طریقہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں جب حال ہی میں تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن شاد محمود سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھاری تحائف وصول کرنے والوں کو نوٹسز جاری ہونے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کے انکم ٹیکس ریٹرنز ان کے ذرائع آمدن کی توثیق نہیں کرتے، ’ہم ان نوٹسز پر عمل درآمد کروانے کے لیے ریجنل ٹیکس افسران (آر ٹی او) سے قریبی تعاون کررہے ہیں‘۔

آر ٹی اوز مذکورہ کیسز کی اسکروٹنی کریں گے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا یہ تحائف جائز ذرائع سے حاصل کیے گئے یا نہیں۔

ان مقدمات میں تحائف کی مد میں منی لانڈرنگ شامل ہے جو گذشتہ سال ان افراد کی جانب سے پیش کیے گئے ٹیکس ریٹرنز گوشواروں کی جانچ سے مطابقت نہیں رکھتے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بیشتر ریٹرنز میں آمدنی ظاہر نہیں کی گئی لیکن آمدنی پر ٹیکس بہت ہی کم ادا کیا گیا تھا۔

ان افراد کی مالی دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے مجموعی اثاثے کروڑوں روہے ہیں اور بعض کیسز میں اس سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔

حکام کے مطابق اِن لینڈ ریونیو کے انسداد منی لانڈرنگ کے انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن سیل نے ایسے افراد کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ شروع کردیا، جنہوں نے اپنے اثاثوں کو تحائف کی مد میں ظاہر کیا، مذکورہ سیل کی جانب سے جمع کیے گئے اعداو شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ 2 ہزار 7 سو 85 امیر افراد نے اپنی 2016 کے ٹیکس کے حوالے سے مالی دستاویزات میں 102 ارب روپے کے تحائف ظاہر کیے۔

ان میں سے 3 کیسز میں تحائف کی مالیت 1 ارب سے بھی زائد ہے جبکہ سب سے زیادہ تحائف کی مالیت 1 ارب 70 کروڑ روپے ہے، کم سے کم 8 افراد نے 50 کروڑ روپے سے 1 ارب روپے مالیت کے درمیان تحائف ظاہر کیے۔


یہ رپورٹ 26 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 26, 2017 08:17pm
ایف بی آر اس کی مکمل تحقیقات کرے اور ان افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے جبکہ تحفے کے رقم کا تعین بھی کردیا جائے جیسا کہ امریکا میں 50 ڈالر سے زائد کا تحفہ لینا اور دیناجرم ہے، ہمارے ملک میں صرف 2785 افراد کی جانب سے 102 ارب روپے کے تحائف ناقابل قبول ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک شخص نے 3کروڑ 66 لاکھ سے زائد کا تحفہ دیا، 3 کیسز میں 1 ارب سے بھی زائد اور سب سے بڑا تحفہ 1 ارب 70 کروڑ کا تھا، ایف بی آر کے لیے یہ ٹیسٹ کیس ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیرخواہ