اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے سابق آڈیٹر جنرل پاکستان اختر بلند رانا کو دوہری شریت اور ایک سے زائد پاسپورٹ رکھنے پر 6،6 ماہ قید کی سزا سنادی۔

سابق آڈیٹر جنرل پر پاسپورٹ ایکٹ 1974 کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا جبکہ سینیئر سول جج اسلام آباد غربی محمد شبیر بھٹی نے اختر بلند رانا کی دوہری شہریت اور ایک سے زائد پاسپورٹ رکھنے کے کیس کا فیصلہ سنایا۔

سابق آڈیٹر جنرل پاکستان اختر بلند رانا پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرتے وقت اپنی کینیڈا کی شہریت کو کاغذات میں ظاہر نہیں کیا۔

اختر بلند رانا کے اس کیس کے تفتیشی افسر محمد افضل خان نے کورٹ میں ان کے خلاف چلان پیش کیا جبکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل کلیم اللہ تارڑ نے اس کیس کی پیروی کی۔

ملزم پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے ایک نہیں بلکہ 5 پاکستانی پاسپورٹ حاصل کیے ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ممنون حُسین نے مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں آئین کے آرٹیکل 168 کی شق 5 اور 209 کی شق 6 کے تحت اختر بلند رانا کو آڈیٹر جنرل کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

اختر بلند رانا کو اگست 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے صدارتی حکم کے ذریعے آڈیٹر جنرل آف پاکستان مقرر کیا تھا۔

انہوں نے اس عہدے پر فائز ہونے سے قبل انسانی حقوق کمیشن کے عبوری سیکریٹری اور نائب آڈیٹر جنرل کے عہدے پر بھی فرائض انجام دیئے تھے۔

حکومت کی ہدایت پر قائم کی جانے والی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کے انکشاف کے بعد اختر بلند رانا کی آڈیٹر جنرل کے عہدے پر تقرری متنازع بن گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں