کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ قانون کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے، پہلے مجھے بند کیا گیا اور بعد میں میرے خلاف فیصلے کیے گئے۔

کراچی میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ میں پاکستان سے کیوں بھاگوں گا، میرا سب کچھ پاکستان میں ہے، ہمیں پاکستان کی مشکلات دور کرنی چاہئیں، اس وقت پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ نیب سیاسی ادارہ ہے، اس کی تفتیش پر شک ہے، یہ کوئی قانون نہیں کہ جیل میں بند کرکے تحقیقات کی جائے۔

نئے وزیراعظم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی اچھے آدمی ہیں، انہیں خوش آمدید کہتا ہوں۔

ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ بہت سی ایسی چیزوں کا علم ہے جو جعلی ہیں، میں تو اپنے کیسز پر بھی زیادہ بات نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: کرپشن ریفرنس کیس: ڈاکٹر عاصم پر فرد جرم عائد

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیب پولیس کو بھی بلیک میل کررہی ہے، اس کیس میں پولیس کچھ نہیں کرپارہی۔

ان کا کہنا تھا کہ 62، 63 انتہائی کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ نیب کا قانون بھی نہیں ہونا چاہیے اور وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح مقامی عدالتوں میں کیس چلائے جانے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں یہ کہیں بھی نہیں ہوتا کہ پہلے کسی فرد کو بند کرو اور بعد میں اس کے خلاف فیصلے کرو، انہوں نے کہا جو ان کے ساتھ ہوا وہ قانون کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔

انہوں نے نیب چیئرمین چوہدری قمر زمان کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے میری رپورٹ میں لکھا ہے کہ میں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ میں نے تفتیش کے دوران کیا انکشاف کیا ہے؟ میں نے تفتیش کے دوران کوئی انکشاف نہیں کیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا؟

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے بیرون ملک سفر کی اجازت پر فیصلہ محفوظ

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں