طریقہ کارسےانحراف،سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی کیلئے2 ایس پی مقرر

شائع August 7, 2017

لاہور: وفاقی حکومت نے پولیس کے معمول کے طریقہ کے برعکس سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیکیورٹی کے لیے گریڈ 18 کے 2 پولیس افسران مقرر کر دیے۔

’بلیو بک‘ میں بیان کردہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے مطابق صرف موجودہ صدر اور وزیراعظم کے لیے ہی گریڈ 18 رینک کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) تعینات کرنے کی اجازت ہے۔

تاہم حکومت نے پاناما پیپرز کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو یہ سہولت فراہم کردی ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 4 اگست کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق محمد زیشان رضا، جو اس وقت موجودہ وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر ہیں، کا ٹرانسفر کرکے انہیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی لاہور واپسی پر 'گرینڈ پاور شو' کی تیاریاں

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایس پی رینک کے ایک اور پولیس افسر اس وقت لاہور پولیس کی سیکیورٹی ڈویژن سے تربیت یافتہ 11سو پولیس اہلکاروں کے ساتھ رائے ونڈ میں واقع نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امراء کی کی حفاظت پر مامور ہیں۔

ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس حکام اس وقت کشمکش کا شکار ہے کہ کیا نواز شریف کو ان کی نا اہلی کے بعد 2 سینئر اہلکار سیکیورٹی کے لیے مہیا کیے جائیں۔

سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے اس معاملے کو وفاقی حکومت سے منسوب کرتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور صوبائی حکومت کے ترجمان ملک احمد نے بھی اس معاملے پر بات نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف اپنی نااہلی کے خود ذمہ دار‘

دوسری جانب پنجاب پولیس کے سینئر پولیس افسران نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کو اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ قرار دیا۔

ان پولیس افسران میں سے ایک افسر نے اس فیصلے کو ’بلیو بک‘ میں درج سیکیورٹی کے طریقہ کار کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ 'بلیو بک' کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'بلیو بک' ایک منظم دستاویز ہے جس میں بالخصوص وزیراعظم اور صدر کی وی وی آئی پی موومنٹ کا مکمل سیکیورٹی پلان موجود ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ایس پی درجہ کے پولیس افسر کو صرف موجودہ وزیراعظم کی سیکیورٹی کے لیے مامور کیا جاتا ہے تاہم محمد زیشان رضا اسلام آباد میں نواز شریف کے چیف سیکیورٹی افسر کے فرائض سرانجام دے رہے تھے، جنہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی نواز شریف کے لیے اپنا کام جاری رکھنے کا کہا گیا۔

مزید پڑھیں: ’نواز شریف کی نااہلی کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں صرف چار سابق وزرائے اعظم کو سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے جو نواز شریف کو دی جانے والی سیکیورٹی سے کئی گنا کم ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کی سیکیورٹی کے لیے 2 پولیس اسکواڈ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ شجاعت حسین نے ذاتی طور پر اپنی سیکیورٹی کے لیے پاکستان آرمی کے سابق میجر کی بطور سیکیورٹی افسر خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں۔

اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دورِ حکومت میں وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے والے سید یوسف رضا گیلانی کو پولیس کے 4 اسکواڈ فراہم کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ چوہدری شجاعت حسین اور سید یوسف رضا گیلانی کی سیکیورٹی کے لیے ایس پی درجے کے کسی بھی پولیس افسر کو تعینات نہیں کیا گیا۔


یہ خبر 7 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Tahir Aug 07, 2017 01:00pm
Is this is not kingship, still how many proof required to show that these rulers are believing more on dictatorship than real dictators.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025