لاہور: شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو، اپنی سیاسی جماعت کی ریلی کے تحفظ اور معاونت کی ذمہ داری نہیں سونپی جانی چاہیے تھی۔

تہمینہ درانی کی یہ جذباتی درخواست برطرف ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کے لیے واضح اشارہ ہے کہ ان کے اہلخانہ میں سے ایک فرد ان کی اسلام آباد تا لاہور ریلی کا ناقد ہے۔

تہمینہ درانی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ وہ 'بگڑی ہوئی صورتحال کو ٹھیک کرنے' کا بوجھ اپنے چھوٹے بھائی پر کیوں ڈال رہے ہیں۔

اپنے ٹوئٹر پیغامات میں تہمینہ درانی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس صورتحال میں ڈالنا انہیں مشکل میں ڈالنے جیسا ہے۔

واضح رہے کہ شریف خاندان کے دیگر افراد کے برعکس تہمینہ درانی، شریف برادران کے معاملات پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں۔

اپنی ٹوئیٹ میں شہباز شریف کی اہلیہ نے لکھا کہ 'اگر میں میاں نواز شریف صاحب کو مشورہ دیتی تو ان سے درخواست کرتی کہ وہ اپنے وفادار بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ایسی متضاد صورتحال میں ڈالنے کے بجائے قوم سے خطاب کرلیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنی ہی سیاسی جماعت کی ریلی کی حفاظت کرنے اور معاونت کرنے کی ذمہ داری نہیں دی جانی چاہیے تھی، انہیں اس صورتحال میں ڈالنا سنگدلی ہے'۔

تاہم انہوں نے شریف خاندان میں کسی قسم کے اختلاف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 'شریف خاندان میں کوئی تقسیم نہیں، میرا ماضی اس بات کا گواہ ہے میں اپنی آواز بلند کرتی ہوں'۔

یاد رہے کہ اپریل 2016 میں پاناما پیپرز کا معاملہ منظرعام پر آنے کے بعد تہمینہ درانی نے مطالبہ کیا تھا کہ شریف خاندان کو آف شور ملکیت قوم کو لوٹانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: جی ٹی روڈ ریلی: برطرفی عوام کے ووٹ کی توہین ہے، نوازشریف

انہوں نے کہا تھا کہ 'آف شور کمپنیاں، بیرون ملک جائیدادیں اور اکاؤنٹس قانونی ہوسکتے ہیں تاہم ان کا اخلاقی جواز نہیں، شریف خاندان کو خود کو کلیئر کرنے کے لیے زندگی کو آسان بناتے ہوئے قوم کو تمام مقامی اور غیرملکی دولت واپس کردینی چاہیے'۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے پنجاب کیمپ میں یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی کو 'نہایت ہوشیاری' سے وزیراعظم بننے کے موقع سے محروم کردیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ پارٹی معاملات میں ان کا کردار مختصر ہو۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ ن لیگ کی بقیہ مدت میں شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے جبکہ شاہد خاقان عباسی 45 دن تک عبوری وزیراعظم کے عہدے پر رہیں گے۔

دوسری جانب اس بات کا کوئی بھروسہ نہیں کہ 2018 کے عام انتخابات میں شہباز شریف کو وزیراعظم بننے کا موقع حاصل ہوپائے گا یا نہیں کیونکہ اس عہدے کے لیے کلثوم نواز اور مریم نواز کے ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔


یہ خبر 10 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں