واشنگٹن: پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پانی کے تنازع پر ہونے والے مثبت مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلے کا دوستانہ حل سامنے آنے کی امید ہے۔

رواں ماہ یکم اگست کو عالمی بینک نے بھی اپنی پریس ریلیز میں خیرسگالی اور باہمی تعاون کے جذبے کے ساتھ سیکریٹری سطح کے مذاکرات میں مثبت تبدیلی کی جانب اشارہ کیا تھا۔

مذاکرات کے دوران پاکستان اور بھارت کے وفود 330 میگا واٹ کے کشن گنگا اور 850 میگا واٹ کے ہائیڈور الیکٹرک پاور پلانٹ کے منصوبوں پر رضا مند نہیں ہوئے اور نہ ہی ورلڈ بینک ان منصوبوں پر سرمایہ کاری کے لیے رضامند ہے۔

اسلام آباد کا ماننا ہے کہ دونوں منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت آبی مذاکرات کا دوسرا دور خطرے میں

خیال رہے کہ کشن گنگا ہائیڈرو پاور پلانٹ بھات کے زیر انتظام کشمیر میں دریائے جہلم جبکہ رتلے پاور پلانٹ دریائے چناب پر تعمیر کیے جارہے ہیں۔

پاک-بھارت آبی تنازع پر گہری نظر رکھنے والے ایک بین الاقوامی ماہر نے ڈان کو بتایا کہ یہ گذشتہ کئی سالوں میں پہلی مرتبہ ہوا کہ دونوں اطراف سے اپنی روایتی پوزیشن پر بات کرنے کے بجائے تعمیری گفتگو ہوئی جبکہ گذشتہ ملاقاتوں میں کئی مرتبہ دونوں ممالک کی جانب سے رسمی سلام دعا کا بھی تبادلہ نہیں ہوا۔

دونوں ممالک کے وفود اپنے ممالک واپس جا چکے ہیں اور عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی ملاقات میں زیر بحث آنے والے خیالات کے بارے میں اپنی حکومتوں کو آگاہ کریں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی مدد سے پانی کے تنازع کے حل کے لیے ایک معاہدہ ہوا جسے ’سندھ طاس معاہدہ‘ کہا جاتا ہے، یہ معاہدہ دنیا کے کامیاب ترین معاہدوں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی جنگ: پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟

حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان آبی مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔

بھارت، پاکستان کی کشمیر پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے پانی کا سہارا لیتا ہے جبکہ اسلام آباد ہمیشہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھتا ہے۔

عالمی بینک نے دونوں ممالک کے درمیان جاری اس کشیدگی کے پیش نظر گذشتہ ماہ منعقد ہونے والی ملاقات کی بات چیت کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔

تاہم یکم اگست کو عالمی بینک کی جان سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت آئندہ ماہ ستمبر میں آبی مسائل پر دوبارہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

عالمی بینک کے بیان کے ایک اقتباس کے مطابق ورلڈ بینک نے بھارت کو سندھ طاس معاہدے میں بیان کردہ رکاوٹوں سے مشروط اپنی دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ بنانے کے لیے اجازت دے دی تھی۔

بھارتی میڈیا میں ورلڈ بینک کے بیان کے اس اقتباس کو نمایاں کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عالمی بینک نے پانی کے مسئلے پر بھارت کی پوزیشن مان لی ہے۔

بھارتی میڈیا میں آنے والی خبروں کے فوری بعد ورلڈ بینک نے اپنا وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ متعلقہ اقتباس میں جو بات کہی گئی ہے وہ سندھ طاس معاہدے میں موجود ہے، تاہم کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور پلانٹ کے حوالے سے ابھی بھی دونوں فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ ہائیڈرو پاور بروجیکٹ کے حوالے سے اس کے خدشات پر ایک ثالثی عدالت قائم کی جائے جبکہ بھارت کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی جانچ کے لیے غیر جانبدار ماہرین کا تقرر کیا جائے۔


یہ خبر 10 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں