کئی سال جیل میں رہنے کے بعد رہائی پانے والے سنجے دت تین سال بعد سینما اسکرین پر جلوہ گر ہونے کے لیے تیار ہیں۔

2014 میں آخری بار فلم 'پی کے' میں مہمان اداکار کے طور پر آخری طور پر کام کرنے والے سنجے دت اب فلمی نگری میں واپسی ہدایتکار امنگ کمار کی فلم 'بھومی' کے ذریعے کررہے ہیں۔

اور اس فلم کا پہلا ٹریلر ریلیز کردیا گیا ہے، ایک باپ اور بیٹی کے گرد گھومتی ہے، جو اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کے لیے ہر حد سے گزرنے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔

ایکشن اور جذباتی مناظر سے بھرپور اس فلم میں سنجے دت کے ساتھ بیٹی کے روپ میں آدیتی راﺅ حیدری کام کررہی ہیں جبکہ دیگر اداکاروں میں شیکھر سمن قابل ذکر ہیں۔

اس فلم کے حوالے سے چند ماہ پہلے ایک انٹرویو کے دوران سنجے دت کا کہنا تھا ' میں اپنی شخصیت کے حوالے سے اسکرپٹس کو دکھ رہا تھا، میں کچھ ایسا کرنا چاہتا تھا جو طاقتور ہو، بھومی ایک جذباتی اور حساس فلم ہے جس میں ایک باپ اور بیٹی کے درمیان رشتے کو کھنگالا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں : سنجے کی جیل میں شاعری

سنجے دت گزشتہ سال فروری میں 42 ماہ قید کی سزا کاٹ کر جیل سے باہر آئے تھے، جس کا تجربہ وہ فراموش نہیں کرسکے ہیں۔

گزشتہ سال ایک ایونٹ کے دوران سنجے دت نے اپنے جیل کے ایام پر روشنی ڈالی جو انہیں 1993 میں ممبئی بم دھماکوں کے پیچھے موجود گروپس کے سپلائی کردہ ہتھیاروں کو اپنے پاس رکھنے کے جرم میں کاٹنے پڑے۔

انہوں نے 23 سال پہلے کا وہ لمحہ دہرایا جب انہیں اپنے خلاف الزامات کے بارے میں علم ہوا ' میں اس وقت موریشش میں شوٹنگ کررہا تھا جب میری بہن نے فون کرکے کہا کہ میرے خلاف رائفلز رکھنے کا مقدمہ درج ہوا ہے اور میں کہا ، کیا واقعی؟'

مزید پڑھیں : جیل کا تجربہ سنجے دت کے لیے کیسا تھا؟

سنجے دت اس کے فوری بعد انڈیا پہنچے 'جب میں بمبئی ائیرپورٹ پہنچا اور سلائیڈ سے نیچے آرہا تھا تو میں نے دیکھا کہ 50 ہزار پولیس اہلکاروں نے اپنی گنیں مجھ پر ایسے تان رکھی ہیں جیسے میں اسامہ بن لادن ہوں'۔

انہوں نے مزید بتایا " جب ایم این سنگھ (اس وقت کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس (کرائم) ممبئی) میرے پاس آئے اور کہا کہ مجھے ممبئی بم دھماکا کیس میں گرفتار کیا جارہا ہے تو میں صدمے سے ٹوٹ گیا، میں نے کہا ' آخر یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ میں اپنے شہر میں دھماکا کروں گا؟ اپنے ملک کے خلاف جاﺅں گا؟' جس پر انہوں نے کہا ' میں معافی چاہتا ہوں مگر مجھے آپ کو گرفتار کرنا ہوگا'۔ "

سنجے دت مزید بتاتے ہیں ' میں نے جیل میں رامائن، بھگوت گیتا، بائبل، قرآن شریف اور گورو گرنتھ صاحب پڑھی، اب میں بیٹھ کر کسی بھی مولانا یا پنڈٹ سے بات کرسکتا ہوں اور دلائل دے سکتا ہوں۔ میرے گھر میں چھوٹا سا مندر ہے، مگر خدا تو آپ کے دل میں ہوتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ جیل جاتے وقت ان کا وزن 110 کلو تھا تو انہوں نے وہاں اضافی وزن کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ' میں نے احاطے میں ٹریننگ شروع کی، پانی کی بھاری بوتلیں اٹھائیں۔ اپنے ناخنوں کو دیوار پر مارنے کی عادت بنائی جس سے میری ہتھیلیاں زخمی اور سوج گئیں مگر میں روزانہ یہ کرتا رہا، کیونکہ میں درد سے گزرنا چاہتا تھا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں