اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 8 سال قبل قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے 3 افراد کو بری کردیا۔

واضح رہے کہ 21 اپریل 2009 کو راولپنڈی کے آر اے بازار میں اختر جاوید نامی ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے مقتول کے سالے طاہر عمران، بیوی روبینہ کوثر اور بھائی کامران کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی تھی، تاہم ہائی کورٹ نے بعدازاں سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے قتل کے ملزمان کی بریت کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے تمام سزائیں کالعدم قرار دے دیں اور ریمارکس دیے کہ 'استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا'۔

مزید پڑھیں: 2006 قتل کیس:سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 'بدقسمتی سے پنجاب میں روایت بن چکی ہے کہ جرم ثابت ہوجائے تو سزائے موت اور جرم ثابت نا ہو تو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے، وقت آگیا ہے کہ جھوٹا الزام لگانے والے کو بغیر ٹرائل عمرقید سنادی جائے۔'

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ پنجاب میں روایت بن چکی ہے کہ قاتل نامعلوم ہونے پر بیوی کو قتل میں ملوث کردیا جاتا ہے اور ایسا صرف جائیداد کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتیں اور سزائے موت کا قانون

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جھوٹے گواہ پیش ہوں گے تو اصل ملزم بری ہوتے جائیں گے، ہمارے معاشرے کو اب یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ نظام عدل اللہ تعالی کا نظام ہے جس میں فیصلہ شہادتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے اور سچ کے بغیر نظام عدل قائم نہیں ہوسکتا۔

عدالت نے تینوں ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں