اپنڈکس یا ضمیمہ انسانی جسم کا وہ عضو ہے جسے اکثر افراد آپریشن کرکے نکلوا دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس کے بغیر بھی ہم ٹھیک ہی رہیں گے۔

ویسے اگر اسے نہ بھی نکلوایا جائے تو اکثر اس میں کسی گڑبڑ کا اندازہ لوگ درد کی شکل میں لگاتے ہیں۔

تاہم بڑی آنت سے جڑا یہ عضو جو کہ معدے کے دائیں جانب نچلے حصے میں ہوتا ہے، کی علامات کچھ ہٹ کر بھی سامنے آسکتی ہیں۔

ویسے تو درد ناف کے قریب سے شروع ہوکر بتدریج اُس جانب پھیلتا ہے جہاں اپنڈکس ہوتا ہے مگر جیسا کہ بتایا جاچکا ہے کہ یہ سب سے عام علامت ہے۔

مگر اس کی کچھ ایسی علامات بھی ہوتی ہیں جن سے لوگ واقف نہیں ہوتے اور ان کو جان لینے سے صرف ادویات سے بھی علاج ممکن ہوجاتا ہے اور سرجری کی ضرورت نہیں رہتی۔

پیٹ میں ایسا درد جس کی وجہ سمجھ نہ آئے

طبی ماہرین کے مطابق معدے میں درد اپنڈکس کی کلاسیک علامات میں سے ایک ہے، اپنڈکس کی نالی چھوٹی آنت سے رابطے میں رہتی ہے اور غذا کو بڑی آنت میں فضلے میں بدلنے میں مدد دیتی ہے۔ جب اپنڈکس کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو یہ نالی ورم کا شکار ہوجاتی ہے جس سے انتہائی درد محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہضم نہ ہونے والے کھانے کے ٹکڑے پھنس جاتے ہیں۔

درد میں وقت کے ساتھ کمی نہ آنا

پیٹ کے مختلف مسائل سے ہٹ کر اپنڈکس کے درد میں کچھ دیر کے بعد کمی کا احساس نہیں ہوتا، یہ مسلسل ہوتا ہے اور اس دوران ایسا لگتا ہے جیسے شکم کو کوئی کھرچ رہا ہو اور وقت کے ساتھ یہ بدتر ہوتا جاتا ہے۔

مخصوص مقام پر درد کا احساس

وقت کے ساتھ اپنڈکس کا درد حرکت کرکے معدے کے نچلے دائیں حصے میں منتقل ہوجاتا ہے، جب اپنڈکس کی نالی تھنگ ہوتی ہے تو وہ شکم کے اندرونی حصے سے ٹکرانے لگتی ہے، جس سے وہ ورم کا شکار ہوکر موٹی جاتی ہے۔

خون کے سفید خلیات کی مقدار بڑھ جانا

اپنڈکس کے مسئلے میں جسم انفیکشن سے لڑنے کے لیے اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہے جس کے نتیجے میں خون کے سفید خلیات کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہے، ویسے تو اپنڈکس کے حوالے سے خون کا کوئی مخصوص ٹیسٹ نہیں، تاہم اگر آپ کو شک ہو تو ڈاکٹر سے ایک بلڈٹیسٹ کروائے تاکہ خون کے سفید خلیات کی مقدار معلوم ہوسکے۔

ناف دبانے سے درد ہونا

اپنڈکس کی تشخیص کے لیے طبی ماہرین عام طور پر ناف کے نچلے حصے کو نرمی سے دباتے ہیں، ایسا کرنے پر درد کا احساس ہوتا ہے چاہے ڈاکٹر دباﺅ ختم بھی کردے۔

چلنے پھرنے سے قاصر ہوجانا

جب اپنڈکس کا درد بڑھتا ہے تو یہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ متاثرہ فرد بمشکل حرکت کرپاتا ہے، بلکہ حرکت کرنے پر یہ درد مزید بڑھ جاتا ہے، اگر متاثرہ فرد اچھلنے کے قابل ہو تو یہ درد ممکنہ طور پر اپنڈکس کا نہیں ہوگا۔

ادویات سے درد ختم نہ ہونا

کئی بار لوگ اپنڈکس کے درد کو بدہضمی یا کسی اور قسم کا درد سمجھ لیتے ہیں، ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب درد کی شدت بہت زیادہ نہیں ہوتی، تاہم اس مرحلے پر درد کش ادویات کے استعمال سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ درد زیادہ بدتر ہوسکتا ہے اور یہ بھی اپنڈکس کی علامت ہوسکتی ہے۔

کھانے کی خواہش ختم ہوجانا

اگر اچانک سے آپ کو بھوک لگنا ختم ہوجائے (چاہے ناشتہ ہو، دوپہر یا رات کا کھانا) تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ معدہ کسی گڑبڑ کی جانب نشاندہی کررہا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اپنڈکس کے مریضوں میں عام طور پر کھانے کی خواہش ختم ہوجاتی ہے۔

قے آنا

ویسے تو متلی یا قے کی شکایت کئی وجوہات کی بناء پر ہوسکتی ہے تاہم اگر اپنڈکس کے مرض کی علامت ہو تو منہ سے نکلنا والا مواد ہمیشہ جسم میں درد کی لہر بھی دوڑاتا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

قبض یا ہیضہ

غذائی نالی میں انفیکشن یا ورم کے نتیجے میں نظام ہاضمہ متاثر ہوتا ہے جس سے قبض یا ہیضے کا مرض لاحق ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اپنڈکس کے شکار اکثر افراد میں یہ دونوں امراض شروع میں سامنے آتے ہیں جنھیں آسانی سے نظرانداز کردیا جاتا ہے، اسی طرح پیٹ پھولنا، گیس یا درد وغیرہ کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔

بخار

بخار عام طور پر یہ بتاتا ہے کہ جسم کو کسی مسئلے کا سامنا ہے، اپنڈکس کے دوران بھی یہ علامت سامنے آتی ہے جو کہتی ہے کہ ہسپتال کا رخ کیا جائے، ماہرین کے مطابق اپنڈکس کے مریضوں میں بخار اس مرض کے آگے بڑھنے کا اشارہ کرتا ہے۔

بے چینی ہونا

معدے کے مسائل سے ہٹ کر اپنڈکس کے شکار افراد میں بے چیی کا احساس عام ہوتا ہے، جیسے میں خود کو بہتر محسوس نہیں کررہا/کررہی وغیرہ، تو اگر ایسی بے چینی ہو اور طبیعت گری گری محسوس ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

یہ علامات بہت تیزی سے سامنے آسکتی ہیں

معدے کے دیگر امراض سے ہٹ کر اپنڈکس بہت تیزی سے نمودار ہوتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اپنڈکس کی علامات 24 گھنٹے کے دوران سامنے آسکتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اچانک شدید درد کا سامنا ہو جو بدتر ہوتا جائے اور ساتھ میں دیگر علامات سامنے آئے تو طبی امداد کے لیے فوری رجوع کرنا چاہئے۔

تبصرے (0) بند ہیں