کشمیر جائیداد کا کوئی ٹکڑا نہیں: میر واعظ کا پیغام

اپ ڈیٹ 19 اگست 2017
سری نگر میں کشمیری مظاہرین بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے—فوٹو: اے پی
سری نگر میں کشمیری مظاہرین بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے—فوٹو: اے پی

کراچی: کشمیری حریت رہنما میر واعظ کو 57 روز کی نظربندی کے بعد رہا کرتے ہوئے گذشتہ روز (18 اگست کو) سری نگر کی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

حریت رہنما 23 جون سے اپنے گھر میں نظر بند تھے۔

گذشتہ دوپہر عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا کہ ‘57 روز کے بعد نظربندی کا اختتام ہوگیا اور میں نے جامع مسجد میں خطاب کیا، بھارتی حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ جارحیت اور جبر سے مسئلے کا حل ممکن نہیں‘۔

اپنے پہلے ٹوئٹر پیغام کے ایک گھنٹے بعد دوسری ٹوئیٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ 70 سال سے کشمیر کے لوگ اس حقیقت کو جانتے ہوئے پیدا ہوتے ہیں، بڑھتے ہیں، جیتے ہیں اور مر جاتے ہیں کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے‘۔

اپنے پیغام کے ساتھ انہوں نے دو منٹ کے دورانیے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں بھارتی سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں سے اپیل نہیں کرنا چاہتا، میں بھارتی عوام سے اپیل کرنا چاہتا ہوں، اُن لوگوں سے جو درد اور تکلیف کا احساس کرسکتے ہیں، میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیر زمین کا ایک ٹکڑا نہیں، کشمیر جائیداد کا حصہ نہیں، یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان علاقائی یا زمینی تنازع نہیں‘۔

اپنی ویڈیو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کشمیر انسانیت کی بنیاد پر ہونے والا مسئلہ ہے، جس میں چند نہیں بلکہ ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں، ایک حصے کو دوسرے سے علیحدہ کرنے کے لیے لکیر کھینچی جاچکی ہے، پاکستان اور بھارت کے عوام نے اس ہفتے آزادی کے 70 سال مکمل ہونے کا جشن منایا لیکن جموں کشمیر کے بدقسمت افراد 70 سال سے اذیت میں ہیں، کیا ان لوگوں کو پرامن زندگی گزارنے کا حق حاصل نہیں؟ اپنی آزادی کا جشن منانے کا حق نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری رہنماؤں کے رشتہ داروں کو ہراساں کرنا قابل مذمت

میر واعظ نے سوال کیا کہ ‘تشدد کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ کتنے مزید لوگ جان سے جائیں گے؟ ہم کب تک نشانے پر رہیں گے؟ کشمیر کے بےگناہ عوام کب تک قربان ہوتے رہیں گے؟‘

خیال رہے کہ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سوشل میڈیا پر کافی فعال ہیں اور کشمیر کی صورتحال سے متعلق پیغامات جاری کرتے رہتے ہیں، 11 اگست تک انہیں جامع مسجد میں خطبہ دینے یا شرکت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

اس حوالے سے ایک ٹوئیٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’مسلسل آٹھویں جمعے کو مجھے جامع مسجد میں خطاب کی اجازت نہیں دی گئی، قیادت کو محدود اور عوام کو قید کرکے ہمیں دھمکایا نہیں جاسکتا‘۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ جولائی میں میر واعظ کو ماموں طارق احمد کے جنازے میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔


یہ خبر 19 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں