اسپین حملے: متاثرین میں پاکستان سمیت درجنوں ممالک کے افراد شامل

اپ ڈیٹ 19 اگست 2017
بارسلونا کے ضلع رمبلاس کی سڑک پر سیکیورٹی اہلکار موجود ہے—فوٹو: اے ایف پی
بارسلونا کے ضلع رمبلاس کی سڑک پر سیکیورٹی اہلکار موجود ہے—فوٹو: اے ایف پی

پیرس: اسپین میں لوگوں کو گاڑیوں تلے کچلنے کے جڑواں واقعات میں 14 افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے اکثریت غیرملکی تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں دنیا بھر کی تین درجن مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہوئے جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔

ہلاک اور زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق فرانس، وینزویلا، آسٹریلیا، پرو، الیجیریا اور چین سے تھا۔

ہلاک شدگان میں سے اسپین سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 3 تھی جبکہ باقی 11 افراد غیر ملکی تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین: 8 گھنٹے بعد کارسواروں کا دوسرا حملہ، 6 افراد زخمی

متاثرین کو خرج عقیدت پیش کرنے کے لیے قائم کی گئی یادگار—فوٹو: اے پی
متاثرین کو خرج عقیدت پیش کرنے کے لیے قائم کی گئی یادگار—فوٹو: اے پی

دہشت گردی کے ان دونوں واقعات میں سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کا تعلق فرانس سے ہے، حملوں میں 28 فرانسیسی شہری زخمی ہوئے جن میں 8 کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔

دوسری جانب اسپین کی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے تین ملزمان کا تعلق مراکش سے تھا، جن کی شناخت 17 سالہ موسیٰ اکابر، 18 سالہ سعد اللہ اور 24 سالی محمد ہاشمی کے نام سے ہوئی۔

خیال رہے کہ اسپین کے شہر بارسلونا کے ضلع لاس رَمبلاس میں ایک نامعلوم شخص نے ایک وین سڑک کنارے کھڑے لوگوں پر چڑھادی تھی جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، لاس رمبلاس کا علاقہ اسپین میں سیاحت کے حوالے سے معروف ہے۔

مزید پڑھیں: اسپین میں وین راہگیروں پر چڑھ دوڑی، 13 افراد ہلاک

کچھ ہی گھنٹوں میں اسی نوعیت کا دوسرا واقعہ بارسلونا سے 120 کلومیٹر جنوب میں واقع کامبریل میں پیش آیا جہاں ایک گاڑی پیدل چلنے والے افراد پر چڑھا دی گئی اور 6 افراد زخمی ہوگئے۔

داعش کی نیوز ایجنسی اعماق کا دعویٰ تھا کہ بارسلونا میں ہونے والا حملہ ان کے ایک 'سپاہی' نے کیا۔

پولیس نے بارسلونا واقعے کے بعد دو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ حملے کا ذمہ دار ڈرائیور تاحال گرفتار نہیں ہوسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں