راولپنڈی کی انسداد دہشت گرد عدالت میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کیس کی سماعت کل سے روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔

پیر 21 اگست کو بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے کی، اس موقع پر سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد، جنہوں نے مذکورہ کیس میں ضمانت حاصل کررکھی ہے، اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کے دوران ملزمان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے جس کے بعد بے نظیر قتل کیس حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جبکہ کیس میں کل سے حتمی بحث شروع ہو گی۔

مزید پڑھیں: بینظیر قتل کیس: ناہید خان کی فریق بننے کی درخواست

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی جو روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی جبکہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر چوہدری اظہر اور خواجہ امتیاز کل سے حتمی بحث کا آغاز کریں گے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی ایف آئی آر 471/2007 راولپنڈی سٹی تھانے کے ایس ایچ او کاشف ریاض نے ریاست کی مدعیت میں 27 دسمبر 2007 کو درج کی تھی جو نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی تھی۔

جس کے بعد 8 مختلف ججز نے بینظیر بھٹو کے قتل کا ٹرائل کیا اور 29 فروری 2008 کو سماعت کے آغاز سے اب تک مذکورہ کیس میں 8 چالان پیش کیے جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ناہید خان نے بینظیر کو سن روف سے ہاتھ لہرانے کو کہا‘

2007 کو ہونے والے بم دھماکے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن کے قتل کے الزام میں عبدالرشید، اعتزاز شاہ، رفاقت حسین اور حسنین گل کے علاوہ دیگر 20 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مرکز میں 2008 میں پی پی پی کی حکومت قائم ہونے کے بعد اس کیس کی تفتیش ایف آئی اے کو منتقل کردی گئی تھی۔

ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے جنرل (ر) پرویز مشرف اور دو سینئر پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو 2010 میں مذکورہ کیس میں ملزم نامزد کیا تھا، بعد ازاں عدالت نے پرویز مشرف کا علیحدہ ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ عدالت میں بار بار طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہورہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں