اسلام آباد: پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوبی ایشیا پالیسی کے اعلان کے دوران پاکستان سے متعلق بیان پر بریفنگ دی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیثیت کمانڈر اِن چیف امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔‘

امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔‘

انہوں نے افغانستان میں امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے مکرتے ہوئے وہاں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ بھی ہموار کردی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اپنی بریفنگ کے دوران ڈیوڈ ہیل نے خواجہ آصف کو بتایا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹِلرسن آئندہ چند روز میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی پر تفصیل سے بات چیت کریں گے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے امریکی سفیر کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے ریکس ٹلرسن کی جانب سے امریکا کے دورے کی دعوت قبول کرلی ہے اور وہ آئندہ چند روز میں امریکی وزیر خارجہ سے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان عالمی برادری کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں