افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک امام بارگاہ میں خود کش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ صوبے قندھار میں ایک الگ واقعے میں مسلح افراد نے سیکیورٹی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کو افغان وزارت صحت کے ایک عہدیدار محمد اسماعیل کاؤسی نے بتایا کہ 'واقعے میں 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 50 سے زائد زخمی ہیں'۔

وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہلاک افراد میں پولیس اور اسپیشل فورسز کے ایک، ایک اہلکار کے علاوہ ایک عالم اور ایک سیکیورٹی گارڈ بھی شامل ہیں۔

نیوز ایجنسی اعماق کے مطابق دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے ان سے منسلک گروہ کے ذریعے حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان عبدالباسط مجاہد نے بتایا کہ ایک خود کش بمبار نے کابل میں واقع ایک امام بارگاہ میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے تاہم فوری طور پر ہلاکتوں کی تفصیلات نہیں مل سکیں۔

ایک اور پولیس افسر محمد جمیل کا کہنا تھا کہ امام بارگاہ میں تاحال مسلح چھڑپیں جاری ہیں جہاں لوگوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے موجود تھی۔

کابل پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے مطابق مسجد میں دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

اُدھر افغان نیوز ویب سائٹ 'طلوع نیوز' کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے امام بارگاہ امام زمان پر حملے کی تصدیق کی اور اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پولیس کے خصوصی دستے مسجد میں داخل ہوچکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق متعدد مسلح افراد امام بارگاہ میں موجود ہیں جبکہ افغان سیکیورٹی فورسز نے امام بارگاہ اور اس کے اطراف کے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

قندھار حملے میں 4 افغان پولیس اہلکار ہلاک

دوسری جانب طالبان کے مسلح جنجگوؤں نے افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 4 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق صوبائی پولیس ترجمان ضیاء درانی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے حملے کے خلاف افغان ایئرفورس کی مدد سے جوابی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان کا خود کش حملہ، 5 افراد ہلاک

ترجمان کا کہنا تھا کہ جمعہ (25 اگست) کی صبح ہونے والے حملے میں 7 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی میں طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، تاہم اس حوالے سے فوری طور پر طالبان کا موقف سامنے نہیں آسکا۔

علاوہ ازیں صوبائی ڈپٹی چیف ناصر احمد عبدالرحیم زئی کا کہنا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں سے لڑائی کے بعد مشرقی صوبہ پکتیکا کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کے خلاف لڑائی کے لیے افغانستان میں امریکی فوج میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے اپنی تقریر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا عمل بند کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا افغانستان کے لیے تمام آپشنز پر غور کر رہا ہے‘

ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ بیان پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ اگر امریکا افغان سرزمین سے اپنے فوجیوں کا انخلاء نہیں کرتا تو ’افغانستان کو امریکی افواج کا قبرستان‘ بنا دیا جائے گا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر میں کچھ بھی نیا نہیں تھا، یہ ایک مبہم تقریر تھی جس میں امریکی صدر نے مزید امریکی فوجی افغانستان میں تعینات کرنے کا اشارہ دیا۔

ایک سینئر طالبان کمانڈر نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ صرف سابق امریکی صدر جارج بش کی طرح گھمنڈی رویے کو مسلسل بڑھا رہے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

anonymous Aug 26, 2017 06:42pm
They were innocent people killed by terrorists.