ترکی کی طرف سے پاکستان کے لیے چائے پلانٹ کا تحفہ

26 اگست 2017
پاکستان میں گذشتہ 20 برس کے دوران چائے کی برآمد میں 350 فیصد اضافہ ہوا ہے — فوٹو/ ڈان اخبار
پاکستان میں گذشتہ 20 برس کے دوران چائے کی برآمد میں 350 فیصد اضافہ ہوا ہے — فوٹو/ ڈان اخبار

اسلام آباد: ترکی کی وزارتِ غذا، زراعت اور مویشی نے پاکستان کو ملک میں چائے کی پیداوار بڑھانے کی کوششوں کے اعتراف میں چائے تیار کرنے کا ایک خودکار پلانٹ تحفہ میں دے دیا۔

نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کورپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ سیار حامد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چائے تیار کرنے کا یہ خودکار پلانٹ کراچی پہنچ چکا ہے تاہم اس کو پورٹ سے باہر نکالنے کے لیے کاغذی کارروائی کی جارہی ہے۔

ترکی کی جانب سے موصول ہونے والا پلانٹ روزانہ 400 سے 500 کلو چائے کو پراسس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو آئندہ برس اپریل میں فعال ہوجائے گا۔

چائے کا یہ پلانٹ مانسہرہ کے قریب شنکیاری کے علاقے میں چائے کے باغ میں لگایا جائے گا، یہ باغ 50 ایکٹر سے زائد اراضی پر پھیلا ہوا ہے جو کہ پاکستان کا پہلا چائے کا باغ ہے جہاں کالی اور سبز چائے تیار کیا جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، قبرص پر ترکی کے موقف کی حمایت کرتا ہے،آرمی چیف

نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کورپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پاس چین سے درآمد شدہ ایک پلانٹ موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ایک ٹن کالی چائے جبکہ 100 کلو کے قریب گرین ٹی تیار کرتا ہے۔

ڈاکٹر فرخ سیار حامد کا کہنا ہے کہ شمالی علاقے میں زمین کا سروے کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ضلع مانسہرہ، بٹگرام اور سوات میں تقریباً 1 لاکھ 58 ہزار 1 سو 47 ایکڑ زمین چائے کی پیداوار کے لیے انتہائی مفید ہے تاہم اس زمین کو فی الحال استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

انسٹیٹیوٹ کی جانب سے آزاد جموں کشمیر میں بھی سروے کیا گیا جہاں چائے کی پیداوار کے لیے زمین کے مفید ہونے کے آثار ملے ہیں لیکن آزاد جموں کشمیر کے محکمہ جنگلات نے چائے کے منصوبے کے لیے زمین فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

ڈاکٹر فرخ سیار حامد نے بتایا کہ پاکستان میں چائے کی پیداوار کو فروغ دینے میں سب بڑا دھچکا اُس وقت لگا جب سوات میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران علاقے میں 186 ایکڑ اراضی پر پھیلے چائے کے باغات اور ایک پلانٹ تباہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قطر کے لیے ترکی کا خوراک سے بھرا پہلا بحری جہاز روانہ

چائے کی تحقیق کرنے والے اس ادارے نے 14 مختلف غیر ملکی چائے کے نمونوں کے ٹیسٹ کیے جن میں 13 ایک جیسے نمونوں کی شناخت ہوئی۔

علاوہ ازیں ادارے نے وادی سرن، کونش اور کنار کے علاقے میں کلسٹر تعمیر کیے جہاں 60 کسانوں کو چائے کی پیداوار کے لیے تیار کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرخ سیار حامد نے کہا کہ پاکستان میں پیدا کی جانے والی چائے چینیوں کو بہت زیادہ پسند ہے اور ان مصنوعات کو پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ساتھ استعمال کیے جانے کے امکانات ہیں۔

چائے کے اس تحقیقی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 2017 کے پہلے 6 ماہ میں 22 ارب روپے مالیت کی 93 ہزار 500 ٹن کی کالی چائے درآمد کی، جبکہ اسی عرصے کے دوران پاکستان نے 10 کروڑ 60 ہزار روپے مالیت کی 450 ٹن سبز چائے برآمد کی ہے۔

ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گذشتہ 20 سال کے دوران چائے کی درآمدات میں 325 فیصد اضافہ ہوا ہے۔


یہ خبر 26 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں