آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں درجنوں سماجی کارکنان و افراد نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مبینہ مظالم اور تعصب کی مذمت اور عالمی برادری کی جانب سے اس پر خاموشی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

مظفر آباد کی برہان وانی چوک سے گڑھی پَن چوک کی طرف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں شریک افراد نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’کشمیری اور روہنگیاز آج کی دنیا میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ہیں‘ درج تھا۔‘

بینرز میں مزید لکھا تھا کہ ’اس معاملے پر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عالمی برادری کیوں خاموش ہے؟‘

احتجاجی مظاہرے کی قیادت کشمیری مہاجروں کی تنظیم ’پاسبانِ حریت‘ کر رہی تھی۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے روہنگیا مسلمانوں پر ان کے عقیدے کی بنیاد پر مظالم ڈھانے پر میانمار کی حکومت اور مسلح افواج کے خلاف نعرے لگائے۔

احتجاجی ریلی کے اختتام پر مظاہرین نے میانمار کی رہنما اور مسلمانوں کے خلاف تحریک کی روحانی لیڈر آنگ سان سوچی کے پتلے کو نذر آتش بھی کیا۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شوکت جاوید میر نے روہنگیا مسلمانوں سے اظہار ہمدردی کے لیے ملک گیر احتجاج کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے روہنگیا مسلمانوں کو بچانے کے لیے طاقتور مہم چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے، دنیا بھر میں مظلوم مسلمان اپنی آزادی کے لیے پاکستان کی جانب امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔‘

روہنگیا مسلمانوں کیلئے امدادی سامان بھیج سکتے ہیں،وزیر خارجہ

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میانمار حکومت کی طرف سے لینڈنگ حقوق ملنے کے بعد روہنگیا مسلمانوں کے لیے امدادی سامان بھیج سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پاکستان روہنگیا مسلمانوں کی امداد کرتا رہا ہے اور ہم اب بھی اس کے لیے تیار ہیں، تاہم میانمار حکومت کی طرف سے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے لینڈنگ رائٹس درکار ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں