کراچی: رینجرز کا کہنا ہے کہ عید کے روز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر حملہ کرنے والا گروپ پولیس پر حالیہ حملوں میں بھی ملوث ہے۔

رینجرز کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید کی زیر صدارت رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا، جس میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال، خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملے سے متعلق محرکات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 2 ستمبر کی صبح تقریباً 7 بجے بفرزون کے علاقے میں تین حملہ آوروں نے خواجہ اظہارالحسن پر حملہ کیا، جس میں ایم کیو ایم رہنما محفوظ رہے تاہم محافظ پولیس کانسٹیبل معین اور شہری ارسل کامران موقع پر جاں بحق جبکہ اے ایس آئی ذوالفقار اور 3 شہری زخمی ہوئے۔

حملہ آوروں نے دو عدد نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا اور 34 راؤنڈز فائر کیے۔

تھانہ تیموریہ کی پولیس موبائل نے، جو کہ علاقے میں پیٹرولنگ پر تھی، بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی جس کی نتیجے میں دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔

پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایک حملہ آور زخمی ہوا جو ہسپتال لے جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا، جبکہ دو دہشت گرد موقع سے فرار ہو گئے۔

اجلاس میں حکام کو بتایا گیا کہ ہلاک دہشت گرد کی شناخت حسان بن نذیر کے نام سے ہوئی ہے جو کہ داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں لیب ڈیٹا ٹیکنیشن تھا۔

حسان اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سرسید یونیورسٹی اور این ای ڈی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھا۔

جائے وقوع سے ملنے والے اسلحے کے فرانزک مشاہدے کے مطابق یہ اسلحہ سائٹ ایریا میں پولیس کلنگ، ڈی ایس پی ٹریفک عزیز آباد کی کلنگ، گلستان جوہر میں دو ایف بی آر سیکیورٹی گارڈز کی کلنگ، نادرن بائے پاس پر پولیس رضا کاروں کی کلنگ اور بہادر آباد میں پولیس موبائل پر فائرنگ کی وارداتوں میں استعمال ہوچکا ہے جن کی ذمہ داری ’انصار الشریعہ‘ نے قبول کی تھی۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ خواجہ اظہار پر حملے کا دوسرا ملزم عبدالکریم سروش ’انصار الشریعہ‘ کا مرکزی رہنما ہے، جو کراچی میں ہونے والے حالیہ پولیس ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہے۔

موقع سے حاصل کردہ شواہد اور معلومات کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث گروہ بے نقاب ہو چکا ہے اور اس گروہ کے بقایا مفرور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کراچی، اندرون سندھ اور بلوچستان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں