شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2017
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کیے گئے ریفرنسز کی دستاویزات—۔فوٹو/ ڈان نیوز
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کیے گئے ریفرنسز کی دستاویزات—۔فوٹو/ ڈان نیوز

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، صاحبزادی مریم صفدر، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور سمدھی وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز دائر کردیے گئے۔

احتساب عدالت کے رجسٹرار نے ریفرنسز وصول کرنے کی تصدیق کی جبکہ نیب ریفرنسز دائر ہونے کے بعد ان کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کردیا گیا تھا۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کیے گئے ریفرنسز کی دستاویزات—۔فوٹو/ ڈان نیوز
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کیے گئے ریفرنسز کی دستاویزات—۔فوٹو/ ڈان نیوز

بعد ازاں جمعہ کی سہہ پہر احتساب عدالت کے رجسٹرار نے شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے خلاف نیب کے دائر کردہ ریفرنسز کو 'نامکمل' قرار دیتے ہوئے اس پر اعتراضات لگا دیئے۔

رجسٹرار آفس نے ریفرنسز کی جانچ پڑتال کے بعد اعتراض لگایا کہ ریفرنسز کی کاپیاں مکمل نہیں ہیں، ساتھ ہی نیب حکام کو ہدایت جاری کی گئی کہ ریفرنسز پر مذکورہ اعتراضات دور کیے جائیں۔

شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے خلاف دائر 4 نیب ریفرنسز میں مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب اجلاس: شریف خاندان، اسحٰق ڈار کےخلاف ریفرنسز کی منظوری

نیب پراسیکیوشن ونگ کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز میں نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم صفدر، کیپٹن (ر) صفدر اور اسحٰق ڈار کو ملزم نامزد کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف کے خلاف 3 ریفرنسز میں نیب کی دفعہ 9 اے لگائی گئی ہے، یہ دفعہ غیر قانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب راولپنڈی نے ریفرنسز میں دفعہ 9 اے کی تمام 14 ذیلی دفعات کو شامل کیا، جس کی سزا 14 سال قید مقرر ہے۔

ذرائع کے مطابق اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ عوامی نمائندوں کو مذکورہ سزاؤں کے بعد عمر بھر کی نااہلی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کےخلاف ریفرنسز کیلئے جےآئی ٹی سربراہ کا بیان کافی: نیب

ذرائع نے بتایا کہ نیب نے مریم صفدر کے خلاف دائر ریفرنس میں ان پر جعلی دستاویزات دینے پر الگ سے شیڈول 2 کا حوالہ دیا تھا جبکہ ان کے خلاف تحقیقات کو نقصان پہنچانے کی دفعہ 131 اے بھی ریفرنس میں شامل کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے مریم صفدر پر لگائے گئے الزام میں جرم ثابت ہونے پر 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

گذشتہ روز چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا تھا جس میں بورڈ نے شریف خاندان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف چار ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں تیار کیے گئے، جو اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: نیب کی شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی سفارش

اس میں مزید کہا گیا کہ شریف خاندان کے خلاف منظور کیے گئے ریفرنسز میں پہلا ریفرنس لندن میں ایوِن فیلڈ جائیدادوں سے متعلق ہے، دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل مل اور جدہ میں ہل میٹل کمپنی کے قیام جبکہ تیسرا ریفرنس شریف خاندان کی 16 آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف منظور کیا جانے والا ریفرنس ان پر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے الزام سے متعلق ہے۔

اجلاس میں چیئرمین نیب نے مقررہ مدت میں ریفرنسز تیار کرنے پر نیب کے لاہور اور راولپنڈی ریجنز کی کارکردگی کو بھی سراہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں