وفاقی حکومت کے زیر انتظام فاٹا کی خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل میں مقامی مدرسے کی جانب موسیقی کے مختلف آلات کو نذر آتش کردیا گیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق لنڈی کوتل کے علاقے اشخیل میں واقع مدرسہ ’دارالعلوم استانیہ بنوریہ‘ کے منتظمین نے چند روز قبل لنڈی کوتل کے مختلف علاقوں میں شادیوں پر دھاوا بول کر اور تھوڑ پھوڑ کرکے موسیقی کے آلات کو اپنے قبضے میں لیا تھا۔

مدرسے کے منتظمین نے قبضے میں لیے گئے موسیقی کے آلات کو بعد نماز جمعہ لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی میں آگ لگا کر نذر آتش کیا۔

مدرسے کے مہتمم محمد ابراہیم نے مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسیقی سے علاقے میں نشہ اور فحاشی پھیلتی ہے اس لیے ان آلات کو نذر آتش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم خیبر ایجنسی بالخصوص لنڈی کوتل میں آئندہ کسی قسم کی موسیقی کی اجازت نہیں دیں گے اور موسیقی بجانے والوں کے خلاف سخت ردعمل دیں گے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ لنڈی کوتل کے ایک اور مدرسے کے منتظمین نے بھی اشخیل کے علاقے میں مبینہ طور پر موسیقی کی محافل پر پابندی کا اعلان کیا۔

ذرائع نے کہا کہ یہ اعلان مبینہ طور پر مدرسہ ’خانقاہ بنوریہ‘ کے منتظمین سید محمد الیاس بنوری عرف خان لالا اور سید محمد ابراہیم عرف باچا جان نے کیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ منتظمین نے دھمکی دی کہ جن گھروں میں موسیقی کی محافل کا انعقاد یا موسیقی کے آلات پائے گئے ان گھروں کو نذر آتش کردیا جائے گا۔

خیبر پختونخوا میں اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نیاز محمد نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خان لالا کو طلب کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’خان لالا سے پوچھا جائے گا کہ انہوں نے انتظامیہ کی موجودگی میں کس حیثیت میں اس طرح کا بیان دیا، اگر کچھ قابل اعتراض ہوتا بھی ہے تو اس پر کارروائی کرنا کسی انفرادی شخص کی نہیں بلکہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں