اقوامِ متحدہ نے میانمار کی ریاست رخائن میں جاری مسلم کش فسادات کے نتیجے میں ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 7 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد امداد کی اپیل کردی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق میانمار کی ریاست رخائن میں مقیم روہنگیا مسلمان علاقے میں جاری ظلم و بربریت کے بعد اپنا علاقہ چھوڑ کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش جانے پر مجبور ہیں۔

بنگلہ دیش میں موجود اقوامِ متحدہ کے نگراں اداروں کے مطابق اب تک میانمار سے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد افراد بے سرو سامانی کی حالت میں سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش آ چکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پہلے ہی 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان موجود ہیں، تاہم مزید لوگوں کے آجانے سے پہلے سے قائم کیمپوں میں لوگوں کو پناہ دینے کی گنجائش ختم ہوگئی ہے جس کے باعث انسانی المیہ نے جنم لے لیا۔

مزید پرھیں: میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو درپیش مشکلات

اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، لہٰذا بنگلہ دیش حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ ان افراد کی رہائش کی خاطر کیمپوں کی تعمیر کے لیے انسانی حقوق کے اداروں کو مزید زمین مہیا کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر پناہ گزینوں کے لیے عارضی پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔

انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے اہلکار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پناہ گزینوں کے کیمپوں میں اشیائے خرد و نوش کی شدید قلت ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ریاست رخائن کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور موجودہ انسانی المیے کے دوران بنگلہ دیش کی کوششوں کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: روہنگیا بحران سے متعلق 'غلط معلومات' پر آنگ سان سوچی کی مذمت

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے وزارت خارجہ نے بھی پڑوسی ملک میانمار سے ریاست رخائن میں جاری کشیدگی کو پر امن طریقے سے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

بھارت نے میانمار پر زور دیا کہ اس مسئلے کو ریاست رخائن میں عام شہری آبادی کی فلاح و بہبود کے لیے باہمی طور پر حل کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

میانمار کی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں