اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی ٹیم دارالحکومت میں ان کے گھر پہنچی اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی۔

نیب کے ترجمان نے ڈان نیوز کو بتایا کہ عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد ٹیم کا منسٹر انکلیو میں ان کے گھر جانا ایک رسمی کارروائی تھی، کیونکہ اسحٰق ڈار اس وقت لندن میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ٹیم نے گرفتاری کے احکامات اور تعمیلی سمن وزیر خزانہ کے ملازمین سے وصول کرائے۔

قبل ازیں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق دائر ریفرنس کی سماعت کی۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کیے جانے کے بعد گذشتہ ہفتے وزیر خزانہ کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیے تھے تاہم بدھ 20 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

اس موقع پر جج نے ان کے پیش نہ ہونے پر استفسار کیا جس پر وزیر خزانہ کے پرٹوکول آفیسر فضل داد نے عدالت کو بتایا کہ وہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں، اس لیے پیش نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

جس پر عدالت نے پوچھا کہ وہ کب تک وطن واپس آئیں گے اور ان کی ذاتی مصروفیات کیا ہیں؟ جس پر پرٹوکول آفیسر نے بتایا کہ انہیں اس کا علم نہیں۔

سماعت کے بعد عدالت نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔

بعدازاں ریفرنس کی سماعت 25 ستمبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ اگر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار آئندہ سماعت میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیتے ہوئے نیب کو شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں