اسلام آباد: سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے بعد وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ قانون سازی مکمل ہونے کے بعد نواز شریف ہی (ن) لیگ کے صدر رہیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی انتخابی اصلاحات بِل کی منظوری کے بعد اب کسی سیاستدان کو اس کی پارٹی کی سربراہی سے پارٹی کی مرضی کے بغیر جبراً نہیں ہٹایا جاسکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’این اے 120 میں کامیابی کی بعد نواز شریف کو سیاست سے بےدخل کرنے کی مخالفین کی سازش پھر ناکام ہوگئی ہے اور قانون سازی مکمل ہونے کے بعد نواز شریف ہی مسلم لیگ (ن) کے صدر رہیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آج سینیٹ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا کردار شرمناک رہا، سیاسی مخالفین مخاصمت میں اندھے ہو چکے ہیں اور جس ڈالی پر بیٹھے ہیں اسے ہی کاٹ رہے ہیں۔‘

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’جس قانونی ترمیم کے بعد نواز شریف کے پارٹی سربراہ رہنے کی راہ ہموار ہوئی ہے، آنے والے دنوں میں یہی ترمیم عمران خان کو بچانے کے بھی کام آئے گی۔‘

انہوں نے مخالفین پر نشتر کے مزید تیر برساتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو پہلا کارڈ کھیلا ہے اور مخالفین نے ابھی سے اتنی ہلچل مچادی ہے۔‘

واضح رہے کہ انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی۔

حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کردی۔

یاد رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) 2002 میں درج تھا کہ ایسا کوئی شخص سیاسی جماعت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا جو رکن قومی اسمبلی نہیں یا پھر اسے آئین کے آرٹیکل 62-63 کے تحت نا اہل قرار دیا گیا ہو۔

انتخابی اصلاحاتی بل 2017 میں ترامیم کے لیے سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں اعتزاز احسن کی ترمیم کی حمایت میں 37 جبکہ مخالفت میں 38 ووٹ آئے جس پر وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے خوشی کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں