نیویارک: امریکا نے شمالی کوریا کے اس الزام کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کی حکومت کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکی بمباروں سے دفاع کے لیے تیار ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک ہوٹل کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یانگ ہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ ٹوئیٹس پر جواب دیا۔

رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنے والے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ’لفظی جنگ اصل کارروائی میں تبدیل نہیں ہوگی‘ تاہم گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہماری قیادت زیادہ عرصے قائم نہیں رہے گی۔

ری یانگ ہو کا کہنا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمارے خلاف جنگ کا اعلان کیا‘۔

تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شمالی کورین وزیر نے ٹرمپ کے پیغام سے غلط نتیجہ اخذ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی دھمکی

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا ہکابی سینڈرز کا کہنا تھا کہ ’ہم نے شمالی کوریا کے خلاف جنگ کا اعلان نہیں کیا اور ایسی تجویز بھی مضحکہ خیز ہے'۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک تجربات کا معاملہ اس سال اقوام متحدہ میں سربراہانِ مملکت کے اجلاس میں بھی اہم موضوع بنا رہا جس میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا کہ کہیں لفظی تکرار واقعی جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔

ان خدشات نے اُس وقت مزید زور پکڑ لیا جب امریکی بمباروں نے ہفتے (23 ستمبر) کے روز شمالی کوریا کے اُس زون تک پرواز کی جہاں تک اس صدی میں کوئی امریکی ایئرکرافٹ نہیں گیا۔

شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’چونکہ امریکا نے ہمارے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے اس لیے ہمیں جوابی اقدامات کا حق حاصل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی دھمکی پر شمالی کوریا اور ایران کی تنقید

انہوں نے کہا کہ ’ ہمیں یہ حق بھی ہے کہ ہم امریکا کے اسٹریٹجک بمباروں کو مار گرائیں، چاہے وہ ہماری فضائی سرحد سے باہر ہوں‘۔

اس حوالے سے جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس (این آئی ایس) کا کہنا تھا کہ ’پھر اس سوال کا جواب مل جائے گا کہ کون زیادہ عرصے تک یہاں نہیں رہتا‘۔

کشیدگی میں اضافے پر جنوبی کوریا کا ردعمل

دوسری جانب کشیدگی میں اضافہ دیکھتے ہوئے جنوبی کوریا کی جانب سے صورتحال کو معمول پر لانے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا۔

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کانگ کیونگ وا کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے مزید اشتعال انگیزیوں کی توقع ہے لیکن انہیں کنٹرول سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’اب ضروری ہے کہ ہم، شمالی کوریا اور امریکا مل کر صورتحال کو بہتر کریں تاکہ کشیدگی میں اضافے اور فوج کے درمیان حادثاتی جھڑہوں کو روکا جاسکے‘۔

خیال رہے کہ طویل عرصے سے شمالی کوریا کو اپنے جوہری اور میزائل تجربات پر امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران بھی شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ جوہری ہتھیار بنانے سے باز نہ آیا تو ہم شمالی کوریا کو مکمل تباہ کردیں گے۔

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو بیلسٹک میزائل تجربہ کرنے پر ’راکٹ مین‘ کا خطاب دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں