’انٹیل‘ نے انسانی ذہن سے مشابہہ کمپیوٹر چِپ متعارف کرادی

26 ستمبر 2017
چپ کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے—اسکرین شاٹ
چپ کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے—اسکرین شاٹ

ویسے تو کمپیوٹر ٹیکنالوجی انسانی ذہن سے بھی ذیادہ تیز مانی جاتی ہے، تاہم پھر بھی ہر کوئی یہ تسلیم کرتا ہے کہ اس میں غلطیوں کی گنجائش موجود رہتی ہے۔

کمپیوٹر اور جدید ٹیکنالوجی کو ذیادہ سے ذیادہ قابل بھروسہ اور انسان کی طرح کم غلطیوں کے اہل بنانے کے لیے گذشتہ کئی سال سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی کمپیوٹرائزڈ ذہانت کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

تاہم اب کمپیوٹرز کے لیے چِپِ تیار کرنے والی دنیا کی معروف امریکی کمپنی ’انٹیل‘ نے ایک ایسی چِپِ متعارف کرادی ہے، جس سے متعلق کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ انسانی ذہن کی طرح کام کرتی ہے۔

یعنی یہ چپ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی طرح انسانی ذہن سے تیز تو ہوگی ہی ہوگی، مگر ساتھ ہی وہ انسانی ذہن کی طرح چیزوں کو سمجھنے کے اہل بھی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: انٹیل کا کور 18 کا نیا سی پی یو متعارف

انٹیل نے اس چِپِ کو ’لوہی‘ کا نام دیا ہے، کیوں کہ اسے کمپنی کے امریکا میں واقع لوہی ریسرچ سینٹر میں تیار کیا گیا۔

ٹیکنالوجی کی زبان میں اس چِپِ کو ’نیورومورفک‘ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے، جسے نیورون چِپِ بھی کہا جا رہا ہے۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس چِپِ کو سسٹم میں نصب کیے جانے کے بعد کمپیوٹر یا موبائل سسٹم انسانی دماغ کی طرح چیزوں کو سمجھنے اور مسائل کو حل کرنے کا کام شروع کردے گا۔

اس چپ کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے، انٹیل نے اس چپ پر 2012 میں کام شروع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سام سنگ نے انٹیل کو شکست دے دی

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس چِپِ میں ایک لاکھ 30 ہزار نیورون اور ایک کروڑ 30 لاکھ سائی نیپس کی طاقت ہے۔

واضح رہے کہ نیورون انسانی دماغ کے عصبوں اور خلیات کے نظام کو کہا جاتا ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ انسان دماغ میں 80 ارب سے بھی زائد نیورون پائے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں