زرداری کی مدد حاصل کرنے کیلئے نواز شریف کی ملک ریاض سے ملاقات

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2017
شریف برادران کی رہائش گاہ پر ہونے والی یہ ملاقات دو گھنٹے جاری رہی—فائل فوٹو/اے پی
شریف برادران کی رہائش گاہ پر ہونے والی یہ ملاقات دو گھنٹے جاری رہی—فائل فوٹو/اے پی

لاہور: شریف خاندان کو بحران سے نکالنے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی مدد حاصل کرنے کے لیے برطرف وزیراعظم نواز شریف نے متنازع رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض سے رابطہ کرلیا۔

جمعرات (28 ستمبر) کو سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ جاتی عمراء پر نواز شریف اور ملک ریاض کے درمیان ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی شریک تھے۔

تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کی خبریں سامنے آنے کے بعد میڈیا حلقوں میں اس بحث کا آغاز ہوگیا کہ کیا شریف خاندان اپنے لیے ’ریلیف‘ حاصل کرنے کے لیے بیک چینل کوششوں میں مصروف ہے تاہم پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہ ہوسکی۔

ڈان سے گفتگو میں لیگی ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تعاون کرے۔

جاتی امراء میں ہونے والی اس ملاقات پر نہ ن لیگ کا کوئی بیان سامنے آیا اور نہ ہی لیگی رہنماؤں سینیٹر آصف کرمانی، مشاہد اللہ خان اور وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے اس حوالے سے ڈان کی فون کالز کا جواب دیا۔

دوسری جانب جب ملک ریاض سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی اس معاملے پر تبصرے سے انکار کردیا۔

ذرائع کے مطابق ’موجودہ سیاسی صورتحال میں شریف برادران کی ملک ریاض سے ہونے والی یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ برطرفی کے بعد نواز شریف اور ان کی پارٹی کے سامنے آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سابق وزیراعظم کو پی پی پی کی مدد درکار ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف حکومت کو مضبوط کررہی ہے، پی پی پی کا الزام

ذرائع نے مزید بتایا کہ نواز شریف نے جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کے لیے درکار تعاون کا پیغام آصف زرداری تک پہنچانے کے لیے ملک ریاض پر بھروسہ کیا۔

واضح رہے کہ ملک ریاض کو آصف زرداری کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن لاہور میں موجود بلاول ہاؤس انہیں تحفتاً دیا۔

دوسری جانب شریف خاندان کی جلاوطنی کے دور میں ملک ریاض نے شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز کی مالی معاونت کی جس سے ان کے درمیان قربت میں اضافہ ہوا تاہم 2007 میں شریف برادران کی وطن واپسی کے بعد ملک ریاض کے شریف برادران سے خوشگوار تعلقات برقرار نہ رہے۔

شہباز شریف کی سابقہ مدت ملازمت (13-2008) میں ملک ریاض نے اُس وقت شریف خاندان سے رابطے استوار کرنے کی کوشش کی جب انہوں نے وزیراعلیٰ کو لاہور میں آشیانہ ہاؤسنگ منصوبے میں فنڈز فراہم کیے۔

تاہم غریب افراد کو کم قیمتوں پر گھر فراہم کرنے کے اس منصوبے میں اُس وقت اختلافات سامنے آئے جب پنجاب حکومت نے انتظامی و دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملک ریاض کو رائیونڈ اور اس کے گردونواح میں کاروبار کے لیے زمین کی خریداری سے روک دیا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن لیڈر کا تقرر: پی ٹی آئی کا مؤقف تبدیل

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے قریبی حلقوں کا ماننا ہے کہ ماضی میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کے درمیان ڈیل کرانے کی کوشش کی تاہم اسٹیبلشمنٹ کے اتنا قریب نہیں رہے تھے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے لیے ’پیغام رساں‘ کا کردار حاصل کرسکتے۔

رواں ماہ 27 ستمبر کو سابق وزیراعظم نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے نئے چیف کے تقرر سے قبل، قائم مقام سیٹ اَپ کے قیام کے لیے، جس میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت ضروری ہے، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق اور دیگر لیگی رہنماؤں کو ہدایت دی کہ وہ تحریک انصاف کی کوششوں کو ناکام بنائیں کیونکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے لیے پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر قابل قبول نہیں۔


یہ خبر 29 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں