کراچی: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسٹیٹ بینک سرکل نے سر فراز مرچنٹ کی مدعیت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر لیا۔

سرفراز مرچنٹ کے الزامات پر ایف آئی اے نے الطاف حسین کے خلاف مقدمہ نمبر 5/2017 درج کیا، جس میں ان کے ساتھیوں اور مختلف کمپنیوں کو نامزد کیا گیا۔

مقدمے میں سینٹر احمد علی، فرینڈز کنسٹرکشن، نٹ ویئر کمپنی اور دیگر ذرائع سے منی لانڈرنگ کرنے کا الزام لگایا گیا۔

مزید پڑھیں: 'را' فنڈنگ: سرفراز مرچنٹ کا بیان ریکارڈ

مقدمے میں مزید الزام لگایا گیا کہ بابرغوری، ارشدوہرہ، خواجہ سہیل، اور خواجہ ریحان بھی منی لانڈرنگ میں الطاف حسین کے مدد گار تھے۔

سرفراز مرچنٹ نے رائل کراؤن پولیس کے حوالے سے اپنی درخواست میں کہا کہ 2009 سے 2015 کے دوران مختلف ذرائع سے الطاف حسین کے ذاتی اکاؤنٹس اور لندن میں موجود ان کے ساتھیوں کے اکاؤٹنس میں رقم منتقل کی جاتی رہی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لندن میں متحدہ کے اکاؤنٹس میں دبئی اور دیگر جگہوں سے بھی رقوم آئیں جنہیں پاکستان میں استعمال کیا گیا۔

ادھر ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کیے گئے ہیں جبکہ تفتیش کے نکات میٹ پولیس کے حوالے کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سرفراز مرچنٹ کے الزامات کی تحقیقات کیلئے اشتہار

گذشتہ سال ایک ٹی وی شو میں سرفراز مرچنٹ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 2014 میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے الطاف حسین کے گھر پر 'چھاپے' کے دوران اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے ایسی دستاویزات دیکھی ہیں جن میں ایم کیو ایم کی جانب سے ہندوستان سے رقم لینے کے ثبوت موجود ہیں۔

الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں میٹروپولیٹن پولیس نے تین جون 2014 کو گرفتار کرنے کے کچھ روز بعد رہا کردیا تھا، اس کیس میں ان کی ضمانت میں کئی بار توسیع بھی کی گئی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں شہادتیں ناکافی، لندن پولیس

متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس نے الطاف حسین کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مارنے کے بعد وہاں سے لاکھوں پاؤنڈز برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ کام سے گھر کی طرف آ رہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں