وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی ہم منصب ریکس ٹِلرسن سے ملاقات میں امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے انہیں بتایا کہ پاکستان تمام دہشت گردوں اور شدت پسدن گروپوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پولیس جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ریکس ٹلرسن سے ملاقات میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کی خواہش پاکستان اور امریکا کی مشترکہ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی مہم میں دہشت گردوں وار شدت پسند گروپوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد کئی زیادہ ہیں، جن سے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں گہرا اثر پڑا ہے۔

خواجہ آصف نے امریکی ہم منصب کو نئی امریکی پالیسی سے متعلق پاکستانی عوام کے ردعمل کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کی اس پالیسی میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کا پوری طرح اعتراف نہیں کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس جنگ میں پاکستان کو صرف جانی و مالی نقصان ہی نہیں ہوا بلکہ افغانستان میں طویل عرصے سے غیر مستحکم صورتحال کے باعث ایک اعتدال پسند ریاست کے طور پر ہماری ثقافتی اخلاقیات بھی اس سے متاثر ہوئی۔‘

امریکی سیکریٹری خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا۔

انہوں نے اتفاق کیا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے افغانستان میں پاکستان اور امریکا کا تعاون ضروری ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے اور اس کے مفادات اور خدشات کا خیال رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مستقبل میں پاکستان میں استحکام بھی اس حکمت عملی کا اہم جز ہے۔‘

ملاقات کے دوران خواجہ آصف نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کی سربراہی میں افغان امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن کی بھی وضاحت کی۔

انہوں نے افغانستان کے حکومتی رٹ سے محروم علاقوں سے پاکستان میں حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی پڑے پیمانے پر پامالیوں کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک کشمیر سمیت طویل عرصے سے جاری تمام تنازعات کا حل نہیں نکالا جاتا۔

انہوں نے امریکی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

’پاکستان میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں‘

واشنگٹن میں پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریکس ٹلرسن کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات انتہائی اہم ہیں، امریکا پاکستان میں سیاسی استحکام چاہتا ہے جبکہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

شمالی کوریا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہم شمالی کوریا کے معاملے پر اسلامی ملکوں سے تعاون کے خواہاں ہیں۔‘

پاک ۔ امریکا تعلقات سے متعلق امریکی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے تعلقات صرف افغانستان کے تناظر میں نہیں ہیں، پاکستان کو درپیش کئی مسائل دونوں ملکوں کے لیے مشترکہ ہیں، ان مسائل پر قابو پانے کے لیے ہمیں ہر شعبے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے پاس باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا یہ اہم موقع ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں