تہران: ایران کے عدالتی نظام سے منسلک حکام نے تصدیق کی ہے کہ تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے لیے بنائی گئی مذاکراتی ٹیم میں شامل کینیڈین نژاد ایرانی رکن کو جاسوسی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین محسنی اجازی نے میڈیا کو بتایا کہ ’عبدالرسول دوری اصفہائی اُن ملزمان میں شامل ہیں جن پر جاسوسی، غیر ملکیوں کو معلومات فراہم کرنے اور دو جاسوس اداروں کے ساتھ روابط کا الزام تھا‘۔

متعدد رپورٹس کے مطابق دوری اصفہانی کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ’عدالت نے انہیں 5 سال قید کی سزا سنائی ہے اور یہ فیصلہ حتمی ہے‘۔

مزید پڑھیں: جوہری پروگرام کی جاسوسی کرنے والا ایرانی گرفتاری کے بعد رہا

ان کا کہنا تھا کہ ’ان پر کرپشن کا ایک کیس بھی قائم ہے تاہم اس کیس میں ان کی ضمانت منظور کرلی گئی لیکن اس حوالے سے کوئی الزام سامنے نہیں آیا‘۔

واضح رہے کہ دوری اصفہانی ماضی میں بینکنگ کے شعبے سے وابستہ تھے اور وہ 2015 میں دنیا کی عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے لیے قائم کیے گئے عملدرآمد نگرانی بورڈ کے نگران مقرر تھے۔

یاد رہے کہ 2016 کے وسط سے ایران کی قدامت پرست ویب سائٹس اور ارکان پارلیمنٹ، دوری اصفہانی پر مستقل طور پر برطانیہ کے لیے جاسوسی کا الزام لگا رہے ہیں۔

تاہم ان الزامات کو انٹیلی جنس کے وزیر محمود علوی نے اکتوبر 2016 میں مسترد کردیا تھا لیکن بعدازاں کیس کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی امریکی پابندیاں: ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ

خیال رہے کہ جب سے جوہری معاہدہ ہوا ہے، ایران کی قدامت پرست عدلیہ کی جانب سے متعدد دوہری شہریت کے حامل افراد اور غیر ملکیوں کو قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

یاد رہے کہ ایران دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا جس کا مطلب ہے کہ مذکورہ شخص کو سفارتی حفاظت اور قونصلر تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔


یہ رپورٹ 9 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں