ایران کے صدر حسن روحانی نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے نئی پابندیوں کے نفاذ کا عمل جاری رہا تو تہران آئندہ کچھ ہی گھنٹوں میں عالمی طاقتوں سے ہونے والے 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم کرسکتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران حسن روحانی نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ واشنگٹن ’ایک اچھا شراکت دار نہیں‘۔

حسن روحانی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کی جانب سے کیے جانے والے میزائل ٹیسٹ کے بعد واشنگٹن نے تہران پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

حسن روحانی نے خبردار کیا کہ ایران پہلے ہی 2015 کے معاہدے کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہے، جس کے تحت وہ خود پر موجود متعدد بین الاقوامی پابندیاں ختم کرانے کا خواہاں ہے۔

مزید پڑھیں: ایرانی ڈرون کی امریکی ایئرکرافٹ کیریئر کے قریب سے پرواز

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں حسن روحانی نے کہا، ’وہ جو دھمکی کی زبان اور پابندیوں کی جانب واپس لوٹنا چاہتے ہیں، وہ اپنے ماضی میں رہ رہے ہیں‘۔

ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر وہ واپس ماضی میں جانا چاہتے ہیں، جو کچھ ہی وقت کے لیے ہے، تو ہم اپنی پرانی صورت حالت پر مزید مضبوطی سے واپس آجائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے جیسا کہ وہ ’جنگ کے مقابلے میں اس معاہدے کو امن اور جمہوریت کی فتح قرار دیتا ہے‘ لیکن یہ ’واحد آپشن‘ نہیں ہے۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دکھا دیا ہے کہ وہ نا قابل بھروسہ ہیں، نہ صرف ایران کے لیے بلکہ امریکی اتحادیوں کے لیے بھی۔

انہوں نے کہا کہ ’حالیہ مہینوں میں دنیا اس بات کی عینی شاہد ہوگی کہ امریکا نے جوہری معاہدے کے حوالے سے کیے جانے والے وعدوں کے ساتھ ساتھ متعدد عالمی معاہدوں کو بھی نظر انداز کیا اور اپنے اتحادیوں کو دکھایا کہ امریکا اچھا شراکت دار نہیں اور نہ ہی قابل بھروسہ مذاکراتی حریف ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک پر پابندی، ایران کا امریکا کو کرارا جواب

اس موقع پر ایرانی صدر نے امریکا کی جانب سے پیرس موسمی تبدیلی معاہدے اور بین الاقوامی تجارتی معاہدے سے خود کو علیحدہ کرنے کی نشاندہی بھی کی۔

یاد رہے کہ اتوار (13 اگست کو) ایرانی پارلیمنٹ نے امریکا کی نئی پابندیوں کے جواب میں ملک کے میزائل پروگرام اور پاسداران انقلاب کے بیرون ملک آپریشنز کے لیے 50 کروڑ ڈالر فنڈز مختص کرنے کی منظوری دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں