چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کے لیے قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کو قائم کرنا ہوگا اور اس کے ذریعے ہی ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے پائیدار اور سلامتی کو یقینی بناسکیں گے۔

کراچی میں معیشت اور سلامتی پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’معیشت کا تعلق تمام شعبہ ہائے زندگی سے ہے اور مضبوط معیشتوں نے جارحیت کا بھی سامنا کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مختلف عالمی نظریات میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تبدیلی آئی، معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے، روس کے پاس ہتھیار کم نہ تھے لیکن کمزور معیشت کے سبب روس ٹوٹا۔‘

آرمی چیف نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں ترقی ہورہی ہے لیکن قرضے بھی آسمان کو چھو رہے ہیں، ٹیکس اور جی ڈی پی کی شرح کم ہے، کشکول توڑنے کے لیے اسے بہتر بنانا ہوگا، انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبے بہتر ہوئے لیکن جاری خسارہ موافق نہیں۔‘

سیکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’بہتر سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں، عراق کا کویت پر حملہ اس کی بڑی مثال ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو شروع سے ہی کئی بحرانوں کا سامنا رہا، ہم دنیا کے سب سے زیادہ غیر مستحکم خطے میں رہتے ہیں جبکہ دشمن بھی پاکستان کو ناکام بنانا چاہتا ہے۔‘

آرمی چیف نے کہا کہ ’سلامتی اور معیشت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور آج کے دور میں سیکیورٹی ایک وسیع موضوع ہے، پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے کثیرالجہتی چیلنجز سےنبرد آزما ہے لیکن ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دشمن کراچی میں خون خرابہ کرکے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہم نے کراچی میں امن و امان کے لیے سخت محنت کی اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے خطرات کو شکست دے دی، جس کے بعد کراچی میں اقتصادی سرگرمیاں بھرپور طریقے سے بحال ہو رہی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں، سی پیک سے خطے میں دیرپا اثرات مرتب ہوں گے، پاک فوج چینی دوستوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے لیکن یہ سفر طویل ہے۔‘

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’دنیا میں قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے، پاکستان کو بھی اسی توازن کو قائم کرنا ہوگا اور اس کے ذریعے ہی ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے پائیدار اور سلامتی کو یقینی بناسکیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے جامع کوششوں کی ضرورت ہے اور پلان پر عملدرآمد پر بروقت عمل ہو تو سیاسی و معاشی استحکام کے براہ راست نتائج سامنے آئیں گے۔‘

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیمینار کے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ کریں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

israr Muhammad Khan Oct 12, 2017 12:54am
جنرل صاحب کی باتیں درست ھیں مظبوط مظبوط معشیت مظبوط دفاع دونوں لازم ملزوم ھیں لیکن ھم سمجھتے ھیں کہ یہ بات کرنا دفاعی ادارے کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا یہ کام حکومت اپوزیشن پارلیمنٹ اور مالیاتی اداروں کا ھے دفاعی ادارے ملکی دفاع کی زمہ داری پوری کریں اسطرح کے بیانات اگر ایسی فورم سے دنیا میں جاتی ھیں تو ھم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ھیں ایک طرف ائین قانون کی بات کی جاتی ھے جمہوریت مظبوط اور مستحکم کرنے کے ددعوے کئے جاتے ھیں مگر دوسری طرف غیر متعلقہ ایشوز پر بات ھورہی ھے