پنجاب حکومت انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید اور ان کے دیگر چارساتھیوں کی نظربندی میں توسیع کےلیے دی گئی درخواست سے دست بردار ہوگئی۔

حافظ سعید سمیت پانچوں رہنماؤں کی نظربندی جاری رہے گی تاہم یہ نظر بندی مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت ہو گی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل کی صدارت میں فیڈرل ریویو بورڈ کا سیشن ہوا جو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست کی سماعت کررہا ہے۔

پنجاب کی وزارت داخلہ کے ایک سیکشن افسر نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت حافظ سعید کی نظربندی کے لیے جاری نوٹی فیکیشن کی توسیع نہیں کی اور اس درخواست سے دست بردار ہونا چاہتی ہے۔

صوبائی حکومت نے حافظ سعید کی نظر بندی کی توسیع کے لیے پانچویں مرتبہ درخواست دی تھی تاہم انھیں رواں ماہ کے آخر تک موجودہ آرڈر کے تحت ہی نظربند رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں:حافظ سعید کی نظربندی میں 2 ماہ کی توسیع

دوسری جانب حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں نے ایم پی او کے تحت اپنی نظر بندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھی ہے۔

یاد رہے کہ صوبائی حکومت نے رواں سال 31 جنوری کو حافظ سعید کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1977 کے سیکشن 11-ای ای ای (1) کے تحت نظر بند کیا تھا۔

جماعت الدعوہ کے سربراہ پر بھارت اور امریکا کی جانب سے 2008 میں ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا جہاں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس میں 6 امریکی بھی شامل تھے لیکن انھوں نے مسلسل ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 2012 میں امریکا نے ان حملوں میں حافظ سعید کےمبینہ کردار کے باعث ان کی انعامی رقم دس ملین ڈالر مقرر کی تھی۔

حکومت پنجاب نے گزشتہ ماہ بھی حافظ سعید کی نظر بندی کو ختم کرنے کی مخالفت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں