سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی معیشت پر بات کرنے کا حق ہے جبکہ اداروں میں ٹکراؤ ریاست کے لیے خطرناک ہے جسے فوراً روکنا ہوگا۔

روہڑی کے نواح میں امداد علی میرانی گاؤں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اداروں کے مابین تصادم سے ناصرف ادارے بلکہ ملک بھی کمزور ہوگا۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پولیس کے درمیان تصادم پر بات کرتے ہوئے پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ واقعے کو معمولی نہیں سمجھا جائے، یہ آنکھ کھول دینے کے لیے کافی ہے کہ ملک کس سمیت میں جارہا ہے‘۔

یہ پڑھیں : پاکستان کا داخلی استحکام ہی امن کی ضمانت ہے، آرمی چیف

وزیر داخلہ احسن اقبال کی آئی ایس پی آر کے چیف پر تنقید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سمیت ہر شخص ملک کی معیشت پر بات کرنے کا حق رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے ایک تقریب میں کمزور ملکی معیشت کے حوالے سے کہا تھا کہ ’خسارہ زیادہ ہے اور ملکی قرضے آسمان کو چھو رہے ہیں‘۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر معیشت مستحکم ہو گی تو لائن آف کنٹرول محفوظ اور آرمی بھی مضبوط ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں : مایوسی کو اب امید میں بدلنا چاہیے، احسن اقبال

خورشید شاہ نے کہا کہ ’اگر آرمی چیف کو ملک کی معیشت کے حوالے سے غلط فہمی ہے تو حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں بریفنگ دے‘۔

ختم نبوت قانون کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے ختم نبوت کا مسئلہ 73 کے آئین میں حل کردیا تھا تاہم گزشتہ دنوں پیش آنے والا واقعہ محض حلف نامے میں غلطی کی وجہ سے تھا جسے احسن طریقے سے حل کرلیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے طے شدہ مسائل میں مزید پچیدگیاں پیدا ہوں گی۔

خورشید شاہ نے سیاستدانوں اور مذہبی علماء سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ حساس نوعیت کے مسائل پر گفتگو سے گریز کریں۔


یہ خبر 15 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں