پشاور: پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ڈرون حملوں میں طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے اہم ترین کمانڈر سمیت 31 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق منگل کی سہ پہر ہونے والا تیسرا ڈرون حملہ بھی پاک افغان سرحد پر پاکستان کی کرم ایجنسی اور اس سے منسلک افغانستان کے علاقے پکتیا میں ہوا جس میں 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

اس سے قبل پولیٹیکل انتظامیہ نے بتایا تھا کہ منگل کی صبح کرم ایجنسی کے قریب پاکستان کی سرحد سے منسلک صوبہ پکتیا میں دو ڈرون حملے ہوئے تھے، جس میں متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تاہم فوری طور پر اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں تھی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پاک افغان سرحد پر کرم ایجنسی کے قریب ایک ڈرون نے ایک کمپاؤنڈ پر 4 میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں کمپاؤنڈ مکمل تباہ ہوگیا تھا جبکہ واقعے میں اہم طالبان کمانڈر اور ان کے متعدد ساتھیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات تھیں۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق مذکورہ ڈرون حملہ شوپولا کے علاقے میں ہوا تھا جس میں 5 افراد ہلاک ہوئے تاہم پولیٹیکل انتظامیہ سے موصول ہونے والی حالیہ رپورٹس کے مطابق ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی: مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں 5 افراد ہلاک

دوسری جانب فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں کرم ایجنسی کے پولیٹیکل انتظامیہ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے ڈرون حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے اہم کمانڈر ابوبکر افغانی سید کریمی اپنے متعدد ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے۔

تاہم اس حوالے سے طالبان اور دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

مشتبہ ڈرون حملہ پاک فوج کی جانب سے غیر ملکی یرغمالیوں کو دہشت گرد تنظیم کی حراست سے بحفاظت بازیاب کرانے کے چند روز بعد پیش آیا۔

اس سے قبل رواں سال ستمبر میں کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے میں 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے۔

رواں سال جون میں خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 21 اگست 2017 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد مذکورہ علاقے میں ڈرون حملوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد کے قریب ڈرون حملہ، 3 ’دہشت گرد‘ ہلاک

گزشتہ سال مئی کے آخر میں بلوچستان میں ایک ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو ہلاک کیا گیا تھے۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک۔افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان سمیت سات قبائلی ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ائرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔

آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا جس کے بعد ڈرون حملے بھی کم ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں